رسائی کے لنکس

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے امریکی خلاباز کی واپسی روسی راکٹ پر ہو گی


بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں 355 دن قیام کے بعد امریکی خلاباز وینڈے واپسی کے لیے روسی سویوز راکٹ استعمال کریں گے اور قازقستان میں اتریں گے۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں 355 دن قیام کے بعد امریکی خلاباز وینڈے واپسی کے لیے روسی سویوز راکٹ استعمال کریں گے اور قازقستان میں اتریں گے۔

ایک ایسے وقت میں جب یوکرین پر روسی حملے کے بعد امریکہ اور روس کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کے خلاف بڑے پیمانے پر پابندیاں اور تعزیرات عائد کر دی ہیں، زمین سے تقریباً 240 میل کی بلندی پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں امریکی اور روسی خلاباز نہ صرف مل کر سائنسی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ امریکی خلاباز مارک وینڈے ہائی تعیناتی کی اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد اس ماہ کے آخر میں روسی راکٹ کے ذریعے زمین پر لوٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

امریکی خلائی ادارے ناسا نے کہا ہے کہ خلاباز وینڈے ہی کی واپسی کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ وہ 30 مارچ کو روسی راکٹ سویوز کے ذریعے اپنے روسی خلاباز ساتھیوں کے ہمراہ واپس قازقستان کے زمینی مرکز پر پہنچ رہے ہیں جہاں معمول کے مطابق ایک امریکی طیارہ انہیں وطن واپس لانے کے لیے ان کا منتظر ہو گا۔

وینڈ ےہائی خلا میں قیام کا 340 دن کا امریکی ریکارڈ توڑ چکے ہیں۔ جب وہ واپس لوٹیں گے تو انہیں خلا کی بے وزنی کی کیفیت میں رہتے ہوئے 355 دن مکمل ہو چکے ہوں گے۔ یہ کسی امریکی خلاباز کا ایک نیا ریکارڈ ہو گا۔ تاہم یہ خلابسری کا عالمی ریکارڈ نہیں ہے۔ خلا میں سب سے زیادہ مدت گزارنے کا ریکارڈ اب بھی بدستور روس کے پاس ہے۔ اس کا ایک خلاباز 438 دن خلا میں گزار چکا ہے۔

امریکی خلاباز وینڈے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں تجربات میں مصروف ہیں۔ 22 جولائی 2021
امریکی خلاباز وینڈے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں تجربات میں مصروف ہیں۔ 22 جولائی 2021

بظاہر سب کچھ ٹھیک دکھائی دیتا ہے، لیکن یوکرین پر روسی حملے کے جھٹکے خلا میں بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ وینڈے ہائی اس وقت دو روسی خلابازوں کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر رہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے وہ اس بارے میں اپنے ساتھی روسی خلابازوں پیوٹر ڈبروف اور اینٹون شکاپلروف سے بات کرنے سے احتراز کر رہے ہیں۔ شکاپلروف اس وقت کمانڈر کی ذمہ داریاں بھی نبھا رہے ہیں۔ جمعے کو ایک روسی راکٹ تین روسی خلابازوں کو لے کر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ رہا ہے۔

وینڈے ہائی کی عمر 55 سال ہے۔ خلابازی سے قبل وہ امریکی فوج میں کرنل تھے۔ وہ گزشتہ سال اپریل میں دو روسی خلابازوں کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن گئے تھے۔ انہوں نے ایک ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو میں بتایا کہ ہم نے اس بارے میں آپس میں زیادہ بات نہیں کی۔

لیکن زمینی خلائی مراکز کی فضا خوب گرم ہے۔ روسی خلائی ادارے کے سربراہ نے دھمکی دی ہے کہ امریکی کمپنیوں کو اپنی خلائی مہمات کے لیےروس راکٹ انجن فراہم نہیں کرے گا۔ ایک امریکی خلاباز سکاٹ کیلی نے جن کے پاس خلا میں 340 دن گزارنے کا ریکارڈ ہے، خلائی تحقیق سے متعلق روس سے ملنے والا اپنا تمغہ واشنگٹن ڈی سی میں روسی سفارت خانے کو واپس کر دیا ہے۔ تاہم امریکی خلائی ادارے ناسا کی انسانی خلائی پروازوں کے شعبے کے سربراہ کیتھی لوڈرز نے کہا ہے کہ بین الاقوامی خلائی سرگرمیوں کے لیے وہ ایک بہت افسوس ناک دن ہو گا اگر ہم خلائی مہمات پرامن طریقے سے جاری نہ رکھ سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تنہا یہ کام جاری رکھنا بہت مشکل ہو گا۔

امریکی خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے باہر خلا میں چہل قدمی کر رہے ہیں۔
امریکی خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے باہر خلا میں چہل قدمی کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن امریکہ، روس، یورپی یونین اور جاپان مل کر چلاتے ہیں لیکن اسے فعال رکھنے میں بنیادی کردار امریکہ اور روس کا ہے۔ ناسا اس خلائی اسٹیشن کو 2030 تک فعال رکھنا چاہتا ہے جب کہ اس سے قبل یہ ہدف 2024 کا تھا۔ روس نے 2030 کے نئے ہدف پر ابھی تک کچھ نہیں کہا، لیکن اس کا رجحان اب چین کی جانب زیادہ ہے جو اپنا ایک الگ خلائی اسٹیشن قائم کر چکا ہے۔

ناسا کی خلائی پروازیں ختم ہونے کے بعد سے امریکی خلاباز روسی راکٹ کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر آ جا رہے ہیں جس کے لیے امریکہ لاکھوں ڈالر ادا کرتا ہے۔ تاہم اب خلائی پروازوں کے شعبے میں ایک پرائیویٹ امریکی کمپنی سپس ایکس شامل ہونے والی ہے جس کے بعد یہ کام امریکہ اور روس میں تقسیم ہو جائے گا اور روسی خلابازوں کو بھی سپیس ایکس کی پروازیں استعمال کرنا ہوں گی۔

یوکرین تنازع کے بعد خلائی میدان میں جاری تعاون بھی خدشات کا شکار ہو گیا ہے جس میں یورپ اور روس کا مریخ کی تحقیق کا مشترکہ مشن بھی شامل ہے جسے 2024 میں روانہ ہونا ہے۔ روس نے جنوبی امریکہ میں فرانس کے انتظام کے تحت کام کرنے والے زمینی خلائی مرکز سے اپنا عملہ واپس بلا لیا ہے اور یورپی ملکوں کے سیٹلائٹس زمین کے مدار میں پہنچانے کے لیے اپنا سویوز راکٹ پروگرام معطل کر دیا ہے۔

امریکی خلاباز وینڈے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے کے لیے روسی راکٹ سویوز ایم ایس 18 میں ، پس منظر میں روسی خلاباز ڈٰبروف اور اولیگ نوویٹسکی دکھائی دے رہے ہیں۔
امریکی خلاباز وینڈے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے کے لیے روسی راکٹ سویوز ایم ایس 18 میں ، پس منظر میں روسی خلاباز ڈٰبروف اور اولیگ نوویٹسکی دکھائی دے رہے ہیں۔

ناسا کی ایک سابق خلاباز ہیڈرمیری سٹیفنی شین پیپر کا، جن کے والد یوکرین میں پیدا ہوئے تھے، کہنا ہے کہ ہم روس پر پابندیاں لگا رہے ہیں، کمپنیاں روس میں اپنا کاروبار سمیٹ رہی ہیں۔ لیکن ابھی تک امریکی حکومت کا خلائی ادارہ روس کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا ، آپ نے دونوں کاموں کو بٹن دبا کر الگ الگ نہیں کر سکتے۔

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر جان لاگسڈن کہتے ہیں یہ واقعات روس اور مغرب کے درمیان بڑے پیمانے کے خلائی تعاون کے خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG