رسائی کے لنکس

لاک ڈاؤن ختم کرنے سے پہلے حقائق پر غور کیا جائے: گورنر نیویارک


ٹیکساس
ٹیکساس

ڈزیز کنٹرول اور پریونشن کے امریکی مراکز (سی ڈی سی) کی اطلاع کے مطابق مجموعی طور پر کرونا وائرس کے درج ہونے والے نئے کیسز کی تعداد 1،092،815 ہے۔ ایک روز قبل کے اعداد کے مقابلے میں 30،369 نئے کیسز کا اضافہ ہوا ہے، جب کہ 1،877ہلاکتیں واقع ہوئیں، جس کے بعد امریکہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 64،283 ہوگئی ہے۔

سی ڈی سی نے یہ رپورٹ ہفتے کے روز جاری کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ ریاستوں کے تازہ ترین انفرادی اعداد اس سے مطابقت نہ رکھتے ہوں۔

ادھر، نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے ہفتے کے روز مختلف ریاستوں کی جانب سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے مطالبے کو ''قبل از وقت'' قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ''یہ بات درست ہے کہ لوگ بے روزگار ہیں۔ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ کرونا وائرس کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے''۔

امریکہ کی تقریباً نصف ریاستیں اس اختتام ہفتہ اپنا کاروبار پھر سے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

نیویارک میں لوگ خوراک کے انتظار میں کھڑے ہیں۔
نیویارک میں لوگ خوراک کے انتظار میں کھڑے ہیں۔

کومو نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نیویارک اسٹیٹ سے وبا کی تازہ ترین صورت حال سے متعلق مکمل رپورٹ کا جائزہ لیا جائے، جس کے بعد ہی پابندی ہٹانے سے متعلق کوئی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ ان کی ریاست کرونا وائرس سے شدید متاثر ہوئی ہے۔

بقول ان کے ''آپ کوئی بھی فیصلہ نہیں کر سکتے جب تک صحیح حقائق نہ جان لیے جائیں۔ جذبات کی بنا پر فیصلے نہیں ہوا کرتے۔ اطلاعات کو مد نظر رکھا جائے۔ سیاست کی ضرورت نہیں۔ یہ نہیں کہ لوگ کیا سوچتے ہیں۔ لیکن، حقائق کی روشنی میں وہ اقدام لیا جائے جو مناسب ہو''۔

نیو جرسی کے گورنر، فِل مرفی نے کومو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کہا ہے کہ ''جلد بازی درست نہ ہو گی''۔ حالانکہ مرفی نے بتایا کہ ان کی ریاست میں کرونا کے معاملے پر کچھ قدر بہتری کے آثار ہیں۔

حالیہ دنوں کے دوران، نیو جرسی میں کرونا کے باعث ہلاکتوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔ لیکن نیویارک کے بعد ان کی ریاست میں سب سے زیادہ ہلاکتیں، یعنی 7،742 اموات واقع ہو چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ سب کچھ گھر پر رہنے کے حکم کے ضابطے کی پابندی کا نتیجہ ہے۔

واشنگٹن
واشنگٹن

کاروبار کو جزوی طور پر کھولنے کے مطالبات کے حوالے سے، جارجیا اور ٹیکساس پیش پیش ہیں، جو وبا کے نتیجے میں بند کر دیے گئے تھے۔

ان امریکی ریاستوں میں جہاں کرونا وائرس کے نتیجے میں زیادہ اموات نہیں ہوئیں، وہاں کے رہنما مطالبہ کر رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن ختم کر کے کاروبار زندگی پھر سے بحال کیا جائے۔ اس ہفتے جاری کردہ سرکاری ڈیٹا کے مطابق، 21 مارچ کے بعد سے اب تک تین کروڑ امریکیوں نے بے روزگاری کی مراعات کے لیے اپنا نام درج کرایا ہے۔

کومو نے کہا کہ اب بھی نیویارک شہر کے اسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر اندازاً 900 نئے کیس درج ہو رہے ہیں، جب کہ اہل کاروں کو پتا نہیں چلتا کہ یہ نئے کیس کس وجہ سے سامنے آ رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے، ایمپائر اسٹیٹ کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ہفتے کے روز ہیلتھ کیئر کارکنان اور وبا سے نبردآزما ہونے والے افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے، واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرہ کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ نیشنل مال پر اکٹھے ہوئے۔ اس موقعے پر امریکی فضائیہ کے 'تھنڈر برڈز' اور 'نیوی بلو ایجلز' جیٹ طیاروں نے پرواز کی۔ مجمعے نے تالیان بجائیں جب یہ طیارے وائٹ ہاؤس سے ہوتے ہوئے، لنکن میموریل کے جانب مڑے۔

اگرچہ یہ ایک بڑا مجمع تھا، لیکن شرکا نے سماجی فاصلے کے مروجہ اصولوں کی کافی حد تک پاسداری کی، جب کہ کچھ نے فیس ماسک بھی پہن رکھتے تھے۔

XS
SM
MD
LG