رسائی کے لنکس

غیر سرکاری تنظیموں سے متعلق روسی قانون پر امریکہ کی تشویش


ترجمان میری ہارف
ترجمان میری ہارف

اس قانون کے تحت ناپسندیدہ سمجھی جانے والی تنظیموں کو روس کے اندر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی اور روسی تنظمیوں کو ان سے فنڈ وصول کرنے پر بھی پابندی ہو گی۔

امریکہ نے اس روسی قانون پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت استغاثہ کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ غیر ملکی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو "ناپسندیدہ" قرار دے کر ان میں کام کرنے والے روسی شہریوں کو جرمانے اور قید کی سزا دی جا سکے گا۔

امریکہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسے روس کے نئے قانون پر "سخت تشویش" ہے جس کے تحت حکومت کو "ناپسندیدہ" تنظیموں کے کاموں پر پابندی عائد کرنے کا اختیار ہو گا اور ان کے ساتھ تعاون کو جرم تصور کیا جائے گا۔

وزارت خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا کہ "ہمیں اس پر تشویش ہے کہ نئے اختیار سے سول سوسائٹی کا کام مزید محدود ہو جائے گا اور یہ روسی حکومت کی طرف سے آزادانہ آوازوں کو دبانے اور روسی شہریوں کو دنیا سے الگ تھلگ رکھنے کی کوشش کی ایک اور مثال ہے"۔

صدر پوٹن نے اس قانون پر ہفتے کو دستخط کیے جس کے مطابق "غیر ملکی بین الاقوامی تنظیموں کو روس میں ناپسندیدہ قرار دیا جا سکتا ہے "اگر" ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے روسی فیڈریشن کے آئینی نظام کی بنیاد، ملک کی دفاعی صلاحیت یا ریاستی کی سکیورٹی کو کوئی خطرات لاحق ہوتے ہیں"۔

اس قانون کے تحت ناپسندیدہ سمجھی جانے والی تنظیموں کو روس کے اندر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی اور روسی تنظمیوں کو ان سے فنڈ وصول کرنے پر بھی پابندی ہو گی۔

ان تنظیموں کے ساتھ لین دین کرنے والے روسی شہریوں کو 10,000 ڈالر تک جرمانہ اور چھ سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

بین الاقوامی انسانی حقوق کی دو سرکردہ تنظیموں نے اس قانون کی مذمت کی ہے۔

نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ اور لندن میں قائم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ ہفتے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ اقدام ان جاری ظالمانہ کارروائیوں کا ہی حصہ ہے جو سول سوسائٹی کے لیے کام کرنا مشکل بنا رہی ہیں۔

اس سال کے اوائل میں پوٹن نے مغربی انٹلیجنس اداروں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے روس کو "غیر مستحکم" کرنا چاہتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG