رسائی کے لنکس

درجنوں صومالی امریکہ سے ملک بدر


ایک طیارہ جس میں 68 صومالی سوار تھے جمعے کے روز موغادیشو کے ’عدن عدی بین الاقوامی ہوائی اڈے‘ پر اتر گیا۔ امریکی امیگریشن اور کسٹم ضابطوں کے نفاذ سے متعلق ادارے کے اہل کار بھی ملک بدر ہونے والوں کے ہمراہ تھے

اِس سال دوسری بار، امریکہ نے صومالیہ سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ کو اپنے ملک واپس بھیج دیا ہے۔

ایک طیارہ جس میں 68 صومالی سوار تھے جمعے کے روز موغادیشو کے ’عدن عدی بین الاقوامی ہوائی اڈے‘ پر اُترا۔ امیگریشن اور کسٹم ضابطوں کے نفاذ سے متعلق ادارے کے امریکی اہل کار بھی ملک بدر ہونے والوں کے ہمراہ تھے۔ اہل کاروں کے مطابق، ’’گروپ کو باضابطہ طور پر صومالی حکام کے حوالے کیا گیا‘‘۔

ملک بدر ہونے والے ایک شخص، نور محمد محمود نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا کہ امریکہ آمد سے پہلے وہ دو ماہ کے عرصے تک 10 سے زائد ملکوں کے چکر لگا چکے تھے۔

اُنھوں نے بتایا کہ ملک واپس بھیجے جانے سے پہلے اُنھیں 20 ماہ تک فلوریڈا میں زیرِ حراست رکھا گیا۔ اُنھوں نے بتایا کہ ’’میری پناہ کی درخواست مسترد کی گئی، حالانکہ میں جرائم پیشہ نہیں تھا‘‘۔

محمود نے کہا کہ واشنگٹن میں صومالی سفارت خانے نے اُن کے سفر کی دستاویز تیار کیں، جس کے بعد اُنھیں صومالیہ واپس بھیجا گیا۔

داخلی سلامتی کے قائم مقام صومالی وزیر، عبدالرزاق عمر محمد نے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ موغادیشو آمد سے قبل حکومت کو ملک بدر ہونے والوں کے بارے میں اطلاع دی گئی تھی۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’ملک بدری کے معاملے پر حکومتِ صومالیہ اور امریکہ کے مابین کوئی سمجھوتا موجود نہیں ہے۔ لیکن، حراست کے دوران ملک بدر کیے گئے اِن صومالیوں کو مسائل کا سامنا تھا، جنھوں نے صومالیہ واپس جانے کی درخواست کی تھی‘‘۔

جنوری کی 20 تاریخ کو جب ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالا، امریکہ نے دوسری بار صومالی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیا ہے۔ 90 صومالیوں پر مشتمل پہلا گروپ جنوری کے اواخر میں طیارے کے ذریعے وطن واپس پہنچایا گیا تھا۔

امریکہ میں تعینات صومالی سفیر، احمد عیسیٰ اود نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا کہ تارکین وطن نے سفارت خانے کو خطوط تحریر کیے تھے جن میں ملک واپسی کی التجا کی گئی تھی۔ یہ تمام افراد حراستی مراکز یا قید خانوں میں تھے۔

صومالیہ اُن چھ ملکوں میں شامل ہے جس کا نام ٹرمپ کے سفری پابندی کے نظرثانی شدہ حکم نامے میں نام درج ہے۔

صومالیہ کے صدر محمد عبدالاہی فرماجو نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ صومالیہ کے لوگوں کی امریکہ آمد پر پابندی اٹھائی جائے۔

XS
SM
MD
LG