رسائی کے لنکس

شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی زیرِ غور نہیں


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

امریکی سفارت خانے کی ترجمان نے اسلام آباد میں امریکی ناظم الاُمور رچرڈ ہوگلنڈ سے منصوب اخباری خبر کو ’غلط‘ قرار دیا۔

پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی حوالگی کے بدلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی پر غور سے متعلق اطلاعات کی تردید کی ہے۔

اسلام آباد میں امریکی ناظم الاُمور رچرڈ ہوگلنڈ سے منصوب اخباری خبر کے مطابق تا حال حکومتِ پاکستان نے اس سلسلے میں کوئی باضابطہ مطالبہ نہیں کیا ہے، لیکن اگر ایسی کوئی پیشکش کی گئی تو وہ قابلِ غور ہو گی۔
رچرڈ ہوگلنڈ (فائل فوٹو)
رچرڈ ہوگلنڈ (فائل فوٹو)


امریکی سفارت خانے کی ایک ترجمان نے انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ میں جمعہ کو شائع ہونے والی خبر کو غلط قرار دیتے ہوئے اس کی صریحاً تردید کی۔

’’امریکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کو رہا کرنے پر قطعاً غور نہیں کر رہا۔‘‘

قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی نے ہیپٹائٹس سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگانے کی جعلی مہم چلا کر القاعدہ کے مفرور سربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کرنے میں امریکی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ’سی آئی اے‘ کی معاونت کی تھی۔

گزشتہ برس دو مئی کو امریکی کمانڈوز کی خفیہ کارروائی میں بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی انٹیلی جنس حکام نے شکیل آفریدی کو حراست میں لے لیا تھا اور بعد ازاں خیبر ایجنسی کی ایک عدالت نے اُن کو ریاست مخالف عناصر سے رابطوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 33 برس قید کی سزا سنائی۔

امریکی حکام القاعدہ کے رہنما کی ہلاکت میں شکیل آفریدی کے تعاون کو سراہتے ہوئے اُن کی رہائی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک کو اس کے عدالتی نظام کا احترام کرنا چاہیئے۔

نیو یارک کی ایک عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے کی کوشش سمیت مختلف الزامات ثابت ہونے پر 2010ء میں 86 برس قید کی سزا سنائی تھی۔
XS
SM
MD
LG