رسائی کے لنکس

”دُہرے معیار کی بجائے ڈرون حملوں پر خاموشی بہتر“


”دُہرے معیار کی بجائے ڈرون حملوں پر خاموشی بہتر“
”دُہرے معیار کی بجائے ڈرون حملوں پر خاموشی بہتر“

”ان ڈرون حملوں پر لوگوں کے سامنے ہمیں (امریکہ کو) تنقید کا نشانہ بنانا میرے لیے باعث پریشانی ہے کیوں کہ دو طرفہ ملاقاتوں میں اُنھوں نے ہمیں ہر گز یہ نہیں بتایا ہے کہ ہم یہ کارروائیاں بند کردیں۔“

قبائلی علاقوں میں امریکہ کے ڈرون نامی جاسوس طیاروں کے حملوں پر کی جانے والی تنقید پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین کارل لیون نے الزام لگایا ہے کہ کھلے عام میزائل حملوں کی مذمت کرنے والے یہی پاکستانی رہنما نجی سطح پر ہونے والے دو طرفہ رابطوں میں ان کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔

صدر باراک اوباما کے ایک اہم اتحادی سمجھے جانے والے یہ امریکی سینیٹر رواں ہفتے اپنی قیادت میں سینیٹروں کے ایک وفد کے ساتھ افغانستان اور پاکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن روانگی سے پہلے دوبئی سے ایک ٹیلی کانفرنس کے ذریعے واشنگٹن میں صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے۔

سینیٹر لیون نے پاکستانی حکام سے ہونے والی اپنی بات چیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ”ان ڈرون حملوں پرلوگوں کے سامنے ہمیں (امریکہ کو) تنقید کا نشانہ بنانا میرے لیے باعث پریشانی ہے کیوں کہ دو طرفہ ملاقاتوں میں اُنھوں نے ہمیں ہرگز یہ نہیں بتایا ہے کہ ہم یہ کارروائیاں بند کردیں۔“

اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی رہنما نہ صرف ڈرون حملوں کی اہمیت کو سمجھتے ہیں بلکہ ان کی حمایت بھی کرتے ہیں لہذا ”امریکہ ان سے یہ توقع رکھتا ہے کم از کم ان کارروائیوں پر وہ خاموشی ہی اختیار کر لیں“۔

امریکی سینیٹر نے کہا کہ میزائل حملوں پر کھلےعام تنقید امریکہ کے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے۔ ان کے بقول ایسے تنقیدی بیانات سے پاکستانی عوام میں اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ امریکہ ان کے ملک کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس سے امریکہ کے خلاف دشمنی اور انتقامی جذبات میں اضافہ ہوتا ہے۔ سینیٹر لیون نے کہا کہ انھوں نے پاکستانی عہدے داروں کے ساتھ بات چیت میں بھی انھیں بتایا ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں۔

انھوں نے کہا کہ ڈرون نامی بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں سے کیے جانے والے حملے انتہائی کامیاب ثابت ہو رہے ہیں اور ان کی مدد سے طالبان اور القاعدہ کے کئی اہم کمانڈروں کو ختم کیا جا چکا ہے۔

خیال رہے کہ بدھ کو اسلام آباد میں پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر متنبہ کیا تھا کہ پاکستانی سرزمین پرامریکی ڈرون حملے دو طرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔ جب کہ حالیہ دنوں میں صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی بار بار یہ بیان دے چکے ہیں کہ میزائل حملوں کی ان کارروائیوں سے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG