رسائی کے لنکس

غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں تیز، سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ نے اسرائیل اور حماس میں غزہ میں جاری لڑائی روکنے اور یرغمال افراد کی رہائی کے لیے ایک اور معاہدے کی کوشش تیز کر دی ہے۔

امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جینس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ ولیم برنز یورپ پہنچ گئے ہیں جہاں ان کی اسرائیل اور قطر کے حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں جن میں غزہ میں جنگ پر بات چیت ہوئی ہے۔

امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن بھی اس وقت اسرائیل میں موجود ہیں جہاں انہوں نے اسرائیلی فوجی حکام سے حماس کے خلاف غزہ میں جاری لڑائی کی شدت کم کرنے پر تبادلۂ خیال کیا۔

سات اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ کو ڈھائی ماہ ہو چکے ہیں لیکن اس کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ غزہ پر اسرائیل کی بمباری اور زمینی کارروائی مسلسل جاری ہے جب کہ حماس بھی اسرائیلی فوج پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

شمالی غزہ کے مکینوں کا کہنا ہے کہ بمباری سے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں اور امدادی اداروں کے رضا کار ہلاک ہونے والے افراد کو اب بھی تلاش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یورپ میں اسرائیل کے بڑے اتحادی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی بھی اب اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں روکنے پر زور دے رہے ہیں۔

غزہ پر حملوں میں کمی کا دباؤ؛ کیا اسرائیل حکمتِ عملی تبدیل کرے گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:31 0:00

غزہ میں گزشتہ ہفتے سفید جھنڈے تھامے تین یرغمالوں کی اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ہلاکت کے بعد اسرائیلی حکومت پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ ایک بار پھر مذاکرات شروع کرے۔

امریکی حکام بھی اسرائیلی فورسز اپنی کارروائیوں میں عام شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت پر مسلسل تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

اسرائیل کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے پیر کو اسرائیلی حکام سے ملاقاتوں کے بعد گفتگو میں کہا کہ ’’یہ اسرائیل کا آپریشن ہے۔ میں یہاں کسی ٹائم لائن یا شرائط بتانے کے لیے نہیں آیا۔‘‘

سیکیورٹی کونسل میں جنگ بندی کی ایک اور قرار داد

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں عرب ممالک کی معاونت سے جنگ بندی کی ایک اور قرار داد منگل کو پیش کی جا رہی ہے۔

سفارت کار کہہ چکے ہیں کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ امریکہ یا تو اجلاس میں شریک نہ ہو یا وہ اس قرارداد کے حق میں ووٹ دے۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ میں جنگ بندی کی قرار داد پر امریکہ نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا جب کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ اور گولہ بارود بھی فراہم کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو مسلسل یہ زور دے رہے ہیں کہ اسرائیل غزہ میں حماس کے اقتدار اور عسکری صلاحیتوں کے خاتمے اور یرغمال افراد کی بازیابی تک جنگ جاری رکھے گا، جنہیں حماس نے سات اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنا لیا تھا۔

حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر زمین، فضا اور بحری راستوں سے ایک ساتھ حملہ کیا تھا۔ اس غیر متوقع حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں عام شہری شامل تھے۔

حماس نے 240 افراد کو یرغمال بھی بنایا تھا جن میں سے 100 سے زائد افراد کو نومبر کے آخر میں عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔

غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ 19 ہزار 400 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جن میں اکثریت بچوں، خواتین اور عام شہریوں کی ہے۔

شمالی غزہ میں زمینی کارروائی کے آغاز پر اسرائیل نے اس علاقے کو خالی کرنے کے احکامات دیے تھے جس کے بعد غزہ کی ساحلی پٹی میں19 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جو اس گنجان آباد علاقے کی 85 فی صد آبادی ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں لگ بھگ 23 لاکھ فلسطینی بستے ہیں۔

ڈائریکٹر سی آئی اے کی ملاقاتیں

سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز نے پولینڈ میں اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ اور قطر کے وزیرِ اعظم سے ملاقاتیں کی ہیں جب کہ امریکی حکام نے بھی ان ملاقاتوں کی تصدیق کی۔

ان ملاقاتوں کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یرغمال افراد کی رہائی کے لیے ایک اور معاہدے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔

نومبر کے اواخر میں سات روز تک برقرار رہنے والے عارضی جنگ بندی معاہدے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ تینوں رہنماؤں کی کسی ملاقات کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

نومبر کے آخر میں حماس اور اسرائیل میں چار دن کی جنگ بندی کے معاہدے میں پہلے دو دن اور پھر مزید ایک دن کی توسیع کی گئی تھی۔

اس دوران حماس نے 100 سے زائد یرغمال کو رہا کیا تھا جن میں غیر ملکی شہری بھی شامل تھے۔ دوسری جانب اسی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے 240 فلسطینی قیدی رہا کیے گئے تھے۔

امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ ابھی مذاکرات اس مقام پر نہیں پہنچے جہاں ایک اور معاہدہ ہونے کا امکان ہو۔

بمباری سے اموات کا سلسلہ جاری

غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے سبب عام شہریوں کی اموات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق شمالی غزہ کے الزیتون اور شجاعیہ میں شدید لڑائی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ان علاقوں میں کئی مقامات پر فلسطینی بھی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیلی فورسز کی اتوار کو فضائی کارروائی میں مزید 110 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسرائیل کی فوج نے شمالی غزہ میں جبالیہ مہاجر کیمپ کے شہری علاقے میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوجیوں کی اموات

اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد 127 فوجیوں کی اموات کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے جنگ کے دوران سیکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔

اسرائیل عام شہریوں کی اموات کی وجہ حماس کو قرار دیتا ہے۔ اس کا الزام ہے کہ حماس عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

بحیرۂ احمر میں بحری جہازوں کی حفاظت

امریکہ نے پیر کو 10 ممالک کے اتحاد کا اعلان کیا ہے جو بحیرۂ احمر میں بحری جہازوں کی حفاظت کو ممکن بنائے گا۔ حالیہ ہفتوں میں بحیرۂ احمر میں یمن کے حوثی باغیوں نے کئی جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔

حوثیوں نے ان حملوں کی وجہ ان بحری جہازوں کا تعلق اسرائیل سے ہونا بتایا تھا۔

واضح رہے کہ بحیرۂ احمر دنیا کی 12 فی صد بحری تجارت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

امریکہ نے جس بحری اتحاد کا اعلان کیا ہے اس میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، اٹلی، نیدرلینڈز، ناروے، اسپین، بحرین اور شمالی افریقہ کا ملک سیشلز شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے جنوبی افریقی شہریوں کو تنبیہ

جنوبی افریقہ کی حکومت نے متنبہ کیا ہے کہ اس کے وہ شہری جو غزہ میں جاری جنگ میں اسرائیل کی فوج کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں، ملک واپسی پر انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جنوبی افریقہ کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسے جنوبی افریقہ کی شہریت رکھنے والے بعض افراد کے غزہ میں جنگ کے لیے اسرائیل کی فوج میں شمولیت اختیار کرنے یا اس کا ارادہ کرنے کی رپورٹس پر ’شدید تحفظات‘ ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی اقدام بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہوگا۔ بیان کے مطابق یہ بین الاقوامی جرم ہے اس کے لیے جنوبی افریقہ میں قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔

اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈپریس' اور 'اے ایف پی' سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG