رسائی کے لنکس

ایشیا بحرالکاہل میں واحد امریکی جنگی بحری بیڑے کو مشرق وسطی بھجوائے جانے کا امکان


امریکی نیوی کی فراہم کردہ ایک فائل فوٹو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگی طیارے یو ایس ایس رونلڈ ریگن نامی بحری بیڑے پر موجود ہیں۔
امریکی نیوی کی فراہم کردہ ایک فائل فوٹو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگی طیارے یو ایس ایس رونلڈ ریگن نامی بحری بیڑے پر موجود ہیں۔

امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن، جمعرات کو متوقع طور پر ایشیا بحرالکاہل میں موجود جنگی جہازوں والے واحد بحری بیڑے کو مشرق وسطی کی طرف لے جانے کی منظوری دے رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے لیے کارلا بیب کی رپورٹ کے مطابق، یوکوسوکا، جاپان میں موجود یو ایس ایس رونلڈ ریگن نامی اس بحری بیڑے کو عام طور پر بحرالکاہل کے ارد گرد ہی تعینات کیا جاتا ہے۔ حکام کے مطابق تازہ ترین نقل و حرکت کا مقصد افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا میں مدد فراہم کرنا ہے۔

یو ایس ایس رونلڈ ریگن بیڑے کے اس نئے مشن کا مطلب ہے کہ امریکہ کا بحرالکاہل میں کوئی بیڑا موجود نہیں ہوگا، کم از کم اس وقت تک جب تک کہ یہ بیڑہ دوسرے مشن پر رہتا ہے۔ لیکن اس عرصے میں برطانیہ کے ایچ ایم ایس کوئین الزبتھ ائیرکرافٹ کیرئیر پر امریکہ کی سینکڑوں کشتیاں اور مرکزی میرین کور کے دس ایف۔35 طیارے موجود ہوں گے، جو اس وقت بحرالکاہل کی طرف سفر کر رہا ہے۔

یو ایس این آئی نیوز کے مطابق، سال دو ہزار تین کے بعد ایسا پہلی بار ہو گا جب جاپان میں موجود امریکہ کا سٹرائیک گروپ اور فضائی ونگ مشرق وسطی سے کام کرے گی۔ اس وقت یو ایس ایس ہاک کو جسے اب امریکہ کے کمشن کیرئرز میں سے نکال لیا گیا ہے، خلیج فارس میں تعینات گیا گیا تھا تاکہ وہ عراق جنگ میں فضائی کارروائیوں میں مدد فراہم کر سکے۔

پینٹاگان نے بار بار کہا ہے کہ وہ سال دو ہزار اٹھارہ کی نیشنل ڈیفینس سٹریٹجی کے تحت اپنی توجہ ایشیا بحرالکاہل خطے پر مرکوز کر رہا ہے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ چین اور روس کے ساتھ تقابل اس کی پہلی ترجیح ہے۔

فضائی مدد کی ضرورت

لیکن صدر بائیڈن کی جانب سے اپریل میں اس اعلان نے کہ امریکہ افغانستان سے گیارہ اپریل تک اپنے فوجی نکال لے گا، مشرق وسطی میں ایک بحری بیڑے کی موجودگی کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے تاکہ اضافی فضائی مدد فراہم کی جا سکے۔

یو ایس ایس رونلڈ ریگن جنگی طیاروں کے کیرئیر یو ایس ایس ڈوائٹ ڈی آئزن ہاور کو اس کی ذمہ داری سے آزاد کر دے گا جو تین ماہ سے زیادہ عرصے سے یہاں تعینات تھا۔ حکام نے اس بارے میں تصدیق نہیں کی کہ یو ایس ایس ڈوائٹ آئزن ہاور اپنا متبادل آ جانے کے بعد کتنا عرصہ تک خطے میں موجود رہے گا۔

پینٹگان کے پریس سیکریٹری جان کربی نے اس مشن کی تصدیق سے یہ کہتے ہوئے گریز کیا ہے کہ ادارہ بحری جہازوں کی نقل و حرکت کے بارے میں وقت سے پہلے بات نہیں کرتا۔

ان کے الفاظ ہیں، ’’میں جس بات کا اضافہ کروں گا وہ صرف یہ ہے کہ وزیر دفاع اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ جنرل آسٹن سکاٹ ملر کے پاس درست آپشنز موجود ہوں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افغانستان سے انخلا محفوظ اور منظم انداز میں اور سوچے سمجھے منصوبے کے ساتھ ہو رہا ہے‘‘۔

گزشتہ ہفتے امریکی بحریہ نے اعلان کیا تھا کہ یو ایس ایس رونلڈ ریگن نامی بحری بیڑہ ایشیا بحرالکاہل خطے میں ذمہ داریوں کے لیے جاپان سے روانہ ہو گیا ہے۔

جنگی جہازوں کے حامل بیڑے کی شاز و نادر نظر آنے والی نقل و حرکت کی سب خبر، سب سے پہلے، امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل نے دی تھی۔

XS
SM
MD
LG