رسائی کے لنکس

امریکہ نے اپنے روسی جاسوس کو واشنگٹن بلا لیا: رپورٹ


جاسوس کے مطابق 2016 میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے براہ راست مداخلت کی تھی۔ (فائل فوٹو)
جاسوس کے مطابق 2016 میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے براہ راست مداخلت کی تھی۔ (فائل فوٹو)

امریکہ نے روس کے اعلیٰ حکومتی حلقوں میں شامل اپنے اُس جاسوس کو واشنگٹن بلا لیا ہے جو کئی دہائیوں تک امریکہ کو حساس معلومات فراہم کرتا رہا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن بلائے گئے اس جاسوس کا روسی صدر ولادی میر پوٹن سے براہ راست رابطہ تھا۔ حتیٰ کہ اس نے روس کی انتہائی اہم دستاویزات کی تصاویر بھی امریکی حکام تک پہنچائی تھیں۔

روس کے اعلیٰ حکومتی عہدے داروں میں شامل امریکی جاسوس نے تصدیق کی ہے کہ 2016 میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے براہ راست مداخلت کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق امریکی جاسوس معلومات فراہم کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتا تھا۔ اس کی فراہم کردہ معلومات سے امریکی انٹیلی جنس حکام نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ولادی میر پوٹن نے ٹرمپ کے حق اور ہیلری کلنٹن کی مخالفت میں 2016 کے صدارتی انتخابات میں براہ راست مداخلت کی تھی۔

'سی این این' کے مطابق اس امریکی جاسوس کو 2017 میں روس سے واپس بلا لیا گیا تھا۔ انٹیلی جنس حکام کو خدشہ تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی کابینہ خفیہ معلومات کا بار بار غلط استعمال کر کے اس جاسوس کو بے نقاب کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ کسی مخبر کو فوری طور پر واپس امریکہ بلانے کا آپریشن اس وقت کیا جاتا ہے جب امریکی انٹیلی جنس حکام کو خدشہ ہو کہ اس کی جان کو شدید خطرہ ہے۔

امریکی جاسوس کو روس سے امریکہ بلانے کا فیصلہ مئی 2017 میں اس وقت کیا گیا تھا کہ جب صدر ٹرمپ نے روس کے وزیرِ خارجہ سرگے لارؤف کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران انتہائی اہم اور خفیہ معلومات پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔

اس معاملے میں براہ راست شامل ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ حالانکہ یہ معلومات روسی جاسوس کے بارے میں نہیں تھیں۔ لیکن اس کے باوجود انٹیلی جنس اداروں کو خدشہ تھا کہ اس سے ان کا یہ قیمتی اثاثہ (جاسوس) کی شناخت ظاہر ہوسکتی ہے۔

’سی این این‘ کے مطابق اس وقت کے سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو نے اعلیٰ عہدے داروں کو یہ بھی کہا تھا کہ خفیہ جاسوس کے بارے میں زیادہ معلومات باہر آرہی ہیں۔لیکن سی آئی اے نے اس بات کی تردید کی ہے۔

سی آئی اے کی ڈائریکٹر برائے عوامی امور نے ’سی این این‘ کو کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے انٹیلی جنس کو 'مس ہینڈل' کرنے کی بے بنیاد قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں۔ صدر ٹرمپ کی حساس معلومات تک ہر وقت رسائی ہے۔

اس دعوے سے متعلق امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے ترجمان نے کوئی بھی بیان دینے سے گریز کیا ہے۔ جب کہ وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری نے کہا ہے کہ ’سی این این‘ کی رپورٹنگ نہ صرف غلط ہے بلکہ اس سے انسانی زندگیوں کو خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG