رسائی کے لنکس

امریکہ: پٹرول کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ، مجموعی گھریلو آمدن بھی کم ہو گئی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ میں پٹرول کے نرخ روز بروز بڑھتے ہوئے پہلی بار پانچ ڈالر فی گیلن کے قریب پہنچ گئے۔ دوسری طرف سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مجموعی گھریلو آمدنی میں بھی کمی آئی ہے اور افراط زر میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جمعرات کو آٹو کلب نے بتایا کہ ملک میں پٹرول کی فی گیلن اوسط قیمت 4.97 ڈالر رہی۔ پٹرول کی اس ہوش ربا گرانی نے دوسری اشیاء ضرورت کی قیمتوں پر اثر ڈالا ہے۔ امریکہ میں صرف ایک ہفتے میں پٹرول کے نرخوں میں تقریباً چوتھائی ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جو اپنی جگہ ایک ریکارڈ ہے، جب کہ پچھلے سال کے مقابلے میں یہ اضافہ دو ڈالر کے قریب ہے۔

پٹرول کے نرخ صرف امریکہ میں ہی نہیں بڑھے بلکہ اس اضافے نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ برطانیہ نے بھی اپنا ریکارڈ توڑا اور وہاں پٹرول تقریباً 8.80 ڈالر فی گیلن فروخت ہو رہا ہے۔

امریکی شہر بفلو میں ایک شخص پیٹرول پمپ پر قیمتیں چیک کر رہا ہے۔
امریکی شہر بفلو میں ایک شخص پیٹرول پمپ پر قیمتیں چیک کر رہا ہے۔

دوسری طرف جمعرات کو امریکی فیڈرل ریزرو نے بتا یا کہ دو سال میں پہلی بار مجموعی گھریلو آمدنی میں کمی ہوئی ہے اور امریکی معیشت بدستور مشکلات میں گھری ہوئی ہے۔

مرکزی بینک نے اس زوال کا ذمّہ دار سٹاک مارکیٹ کی مندی کو ٹھہرایا ہے۔ موجودہ سہ ماہی میں سٹاک تقریباً تین ٹریلین ڈالر گرے جب کہ مکانوں کی مالیت میں 1.7 ٹریلین کا ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

فیڈرل ریزرو کا کہنا ہے کہ کرونا عالمی وبا کے بعد 2021 کے آخر میں مجموعی گھریلو آمدنی اعشاریہ پانچ ٹریلین ڈالر کم ہوئی۔ تاہم فیڈ رل ریزروکا کہنا ہے کہ گھریلو بیلنس شیٹ بدستور مستحکم ہے اور افراط زر کے اثرات فی الحال غیر واضح ہیں۔ جب کہ پچھلے 40 برسوں میں اس سال افراط زر کی شرح سب سے ہے۔

فیڈرل ریزرو افراط زر کو روکنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کر رہا ہے۔ سال کی پہلی سہ ماہی میں کل قومی پیداوار ڈیڑھ فی صد کے قریب کم ہوئی ہے۔

(اس خبر کا مواد اے پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG