رسائی کے لنکس

پاکستان کے لیے امریکہ کا گلوبل انڈر گریجویٹ ایکس چینج پروگرام


ارین شاہد، پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی کے لیے انٹرویو کے دوران، فروری 2018
ارین شاہد، پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی کے لیے انٹرویو کے دوران، فروری 2018

اس دوران انہیں امریکی ثقافت کا براہ راست مشاہدہ کرنے اور اپنے ملک کی ثقافت کو امریکہ میں متعارف کرانے کا موقع بھی فراہم کیا جاتا ہے۔

گزشتہ کئی برسوں سے امریکی محکمہ خارجہ کے زیر اہتمام ہر سال دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کے طالب علموں کو گلوبل انڈر گریجویٹ ایکس چینج پروگرام کے تحت یہاں امریکی یونیورسٹیوں میں ایک سمسٹر کے لیے اپنی مرضی کے مضمون میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ اس دوران انہیں امریکی ثقافت کا براہ راست مشاہدہ کرنے اور اپنے ملک کی ثقافت کو امریکہ میں متعارف کرانے کا موقع بھی فراہم کیا جاتا ہے۔

پاکستان سے بھی ہر سال ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے با صلاحیت طلبا اور طالبات اس پروگرام سے استفادہ کرتے ہیں۔ اس سال اس پروگرام کے تحت امریکہ آنے والی ایف سی کالج لاہور کی ایک طالبہ ارین شاہد نے گزشتہ دنوں وائس آف امریکہ اردو سروس کے ایک پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں شرکت کی اور گلوبل انڈر گریجوایٹ ایکس چینج پروگرام کی افادیت اور اس میں شرکت کے طریقہ کار کے متعلق بتایا۔

ارین شاہد ، گلوبل انڈر گریجوایٹ ایکس چینج پروگرام
ارین شاہد ، گلوبل انڈر گریجوایٹ ایکس چینج پروگرام

ارین شاہد نے کہا کہ گلوبل انڈر گریجوایٹ ایکس چینج پروگرام کے لیے جو پاکستانی یونیورسٹیوں کے طالب علموں میں بہت مقبول ہے، ہر سال ملک بھر سے لگ بھگ 40 سے 50 ہزار طالب علم درخواستیں دیتے ہیں اور ان میں سے تقریباً 120 سے140 کے لگ بھگ طلبا و طالبات منتخب کیے جاتے امریکہ آ کر کسی بھی یونیورسٹی میں ایک سمسٹر کے لیے اپنی پسند کا مضمون پڑھتے ہیں۔

اس پروگرام کے لیے منتخب ہونے کی شرائط کا ذکر کرتے ہوئے ارین نے بتایا کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کسی یونیورسٹی میں اپنے چوتھے یا چھٹے سمسٹر میں زیر تعلیم ہوں، آپ کے تعلیمی گریڈز اچھے ہو ں آپ زائد از نصابی سرگرمیوں میں نمایاں ہوں، آپ میں قائدانہ صلاحیتیں موجود ہوں اور ان صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے آپ کو مواقع درکار ہوں، جو اس پروگرام کے تحت انہیں فراہم کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالب علموں کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ وہ یہاں ایک سمسٹر کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے ملک واپس جائیں اور جس شعبے میں انہوں نے امریکہ میں تعلیم حاصل کی ہو اس میں دو سال تک اپنی خدمات انجام دیں۔

ارین شاہد نے جو امیریکن یونیورسٹی واشنگٹن ڈی سی میں انٹری پرینیورشپ پڑھ رہی ہیں ایک آن لائن گفٹ سروس کی بانی اور سی ای او بھی ہیں بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی بزنس کا شوق تھا اور اسی شوق کے تحت انہوں نے صرف17 سال کی عمر میں ایک آن لائن گفٹ سروس شروع کی تھی جو اب ایک اچھے خاصے کامیاب بزنس کی شکل اختیار کر چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے شوق کی تکمیل اور اس شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے اور پاکستان میں آن لائن بزنس اور آن لائن آنٹری پرینیورشپ کو بڑھانے میں ایک کردار ادا کرنے کے جذبے کے ساتھ یہاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور ان کی کوشش ہو گی کہ وہ پاکستان واپس جا کر اپنے آن لائن بزنس کو مزید کامیاب بنانے کے ساتھ ساتھ آن لائن انٹری پرینیورشپ کے فروغ کے لئے بھی ایک مشاورتی پراجیکٹ شروع کریں۔

ارین شاہد نے کہا کہ گلوبل انڈر گریجوایٹ پروگرام ایک کلچرل ایکس چینج کا پروگرام بھی ہے اور وہ اس پروگرام کے تحت ایک ثقافتی سفیر کے طور پر امریکہ میں اپنے ملک کی ثقافت کو متعارف کرا رہی ہیں اور واپس جا کر پاکستان میں امریکی ثقافت اور اس کی معاشرت کے بارے میں درست تصویر پیش کریں گی۔

XS
SM
MD
LG