رسائی کے لنکس

امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی حیثیت دینے کا مسئلہ


واشنگٹن میں امیگریشن کے حامیوں کا مظاہرہ
واشنگٹن میں امیگریشن کے حامیوں کا مظاہرہ

ماہرین کے مطابق امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہنے والے ایک کروڑ20 لاکھ تارکین وطن میں سے بیشتر کا تعلق جنوبی امریکی ممالک سے ہے، اور ان میں سے بہت کم ایسے ہیں جو پاکستان سے غیر قانونی طور پر امریکہ آئے ہوں۔ ان افراد کو امریکی شہریت دینے کے سوال پر امریکہ میں آج کل نہ صرف بحث جاری ہےبلکہ اس موضوع پر کانگرس میں ایک منصوبہ پیش کرنے سے قبل ملک بھر میں مظاہرے بھی کیےجا چکے ہیں۔

والٹر کاسٹرو سات سال کی عمر میں امریکہ آئے تھے۔ وہ حال ہی میں واشنگٹن میں امیگریشن ریفارمزکے منصوبے کی حمایت میں مارچ کرنے والے کئی ہزار لوگوں میں شامل تھے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہنے والے تقریبا ایک کروڑ 20 لاکھ تارکین وطن کے لیے امریکی شہریت حاصل کرنے کا کوئی نہ کوئی قانونی راستہ ضرور ہونا چاہیے۔

وہ کہتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ انہیں شہریت ملنی چاہیے۔ خواہ انہیں پچھلے ٹیکس یا کوئی خصوصی فیس ہی کیوں نہ دینی پڑے۔

امیگریشن سے متعلق قانون سازی کے مخالفین میں سے بیشتر کا تعلق رپبلکن پارٹی سے ہے۔ فیڈریشن فار امریکن امیگریشن ریفارمزکے صدر ڈین سٹائن غیر قانونی تارکین وطن کے لیے کسی بھی قسم کی پناہ کے خلاف ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پناہ کا مطالبہ کسی کو نہیں کرنا چاہیے، اور اس کی دو وجوہات ہیں۔ اول تو یہ کہ اس کی وجہ سے مزید لوگوں کو غیر قانونی طور پر امریکہ آنے کا حوصلہ ملے ہو گا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ جو لوگ اپنے ملکوں کو لوٹنے والے تھے، وہ یہیں رہنے کا ارادہ کر لیں۔

امریکی شہری یسینا سوسیڈوکی والدہ کا تعلق میکسیکوسے ہے او ر امریکی شہریت کے بغیر انہیں امریکہ سے ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔ یسیناچاہتی ہیں کہ قانون ساز اپنے برسوں کے وعدے پورے کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ تبدیلی لانے کے لیے ہمارے پاس یہی موقع ہے۔ تاخیرکرنے سے لوگ اپنے خاندانوں سے بچھڑ سکتےہیں، اور لوگوں کو ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات درست نہیں۔

جدید تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ میکسیکو سے امریکہ آنے والوں کی تعداد میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔ تجزیہ کار اس کی وجہ امریکہ کے اقتصادی مسائل، امریکی بارڈر پر قوانین پر بھر پور عمل درآمد اور امریکہ میں غیر قانونی ملازمین کے خلاف پولیس کے چھاپوں کو بتا رہے ہیں۔ لیکن امیگریشن ریفارمزکے حامیوں کے مطابق امریکہ میں رہنے والے غیر قانونی مزدوروں کو شہریت دینے سے امریکہ کے اقتصادی مسائل کم ہو سکتے ہیں۔ ایلی سیو میڈینا ،سروس ایمپلائز انٹرنیشنل یونین نامی تنظیم کے صدر ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ بعض اندازوں کے مطابق اگر امریکہ میں رہنے والے ایک کروڑ20 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن شہریت حاصل کر لیتے ہیں تو امریکی معیشت میں ایک اشاریہ پانچ ٹرلین ڈالر کا اضافہ ہوسکتا ہے جو سب کے لیے فائدہ مند ہو گا۔

لیکن سینٹر فار امیگریشن سٹڈیز کی جینٹ کیپ ہارٹ اس رائے سے متفق نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ امریکہ کے کئی لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت ملنے کے نتیجے میں امریکیوں کو تلاش معاش میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ دس لاکھ غیر قانونی تارکین وطن شہریت حاصل کر کے جاب مارکیٹ میں امریکیوں کا مقابلہ کر سکیں گے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے، امریکہ میں غیر قانونی طور پر کام کیا ہے، اور اب امریکیوں کے ساتھ جاب مارکیٹ میں برابر حصے کے خواہش مند ہیں۔

تین سال قبل پر زور احتجاج کے باوجود امیگریشن ریفارمز نہیں کی جاسکی تھیں۔ لیکن پچھلے مہینے ساؤتھ کیرولائنا کے سینیٹر لندسی گراہم اور نیویارک کے سینیٹر چک شومرنے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا جس کے تحت امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہنے والے افراد گزشتہ کچھ برسوں کے ٹیکس کی ادائیگی اور کمیونٹی سروس کے بعد شہریت حاصل کر پائیں گے۔ اس منصوبے کے تحت امریکہ کی اقتصادی ضروریات کی بنیاد پر غیر امریکی مزدوروں کو بھی امریکہ آنے کی اجازت دی جائے گی۔ ٹیکساس کے ڈیموکریٹک کانگریس مین چارلس گونزالس کہتے ہیں انہیں امید ہے کہ اس سال ریفارم کا منصوبہ منظور ہو جائے گا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس سال نومبر میں کانگرس کے انتخابات کے پیش نظر اس منصوبے کی منظوری مشکل ہے۔ لیکن اس کے باوجود امیگریشن ریفارمز سے متعلق سرگرم کارکن کہتے ہیں کہ وہ احتجاجی مظاہروں کے ذریعےکانگرس اور وائٹ ہاوس کو اس مسئلے کی جانب متوجہ کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔

XS
SM
MD
LG