رسائی کے لنکس

امریکہ، بھارت پاکستان تعلقات کی مضبوطی کے لیے کوشاں ہے: ولیم مائلم کاخصوصی انٹرویو


امریکہ، بھارت پاکستان تعلقات کی مضبوطی کے لیے کوشاں ہے: ولیم مائلم کاخصوصی انٹرویو
امریکہ، بھارت پاکستان تعلقات کی مضبوطی کے لیے کوشاں ہے: ولیم مائلم کاخصوصی انٹرویو

اِن دِنوں امریکی میڈیا میں بھی یہ باتیں آرہی ہیں کہ اوباما انتظامیا دونوں بھارت و پاکستان کے تعلقات کو بہت اہمیت دے رہا ہے

پاکستان اور بنگلہ دیش میں سابق امریکی سفیر، اور وڈرو وِلسن سینٹر کےحالیہ سینئر پالیسی اسکالر، ولیم بی مائلم نے خیال ظاہر کیا ہے کہ امریکہ، پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ‘لیکن ، اِن کوششوں میں امریکہ بہت احتیاط سے کام لے گا۔’

اُنھوں نے یہ بات جمعے کو معروف سمجھوتا ایکسپریس نامی ‘خبروں سے آگے‘ پروگرام میں دیے گئے انٹرویو میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔

ولیم مائلم نے کہا کہ، امریکہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے اور اِس وقت وہ اِس پر کسی قسم کی نئی پابندیاں لگانا چاہتا ہے، جب کہ، پاکستان اور ایران کے درمیان حال ہی میں گیس پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ اِن ممکنہ پابندیوں کی نفی کرتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ کو پاکستان اور بھارت کی توانائی کی ضروریات کا بھی خیال ہے، اِس لیے، امریکہ کے لیے یہ ایک مشکل معاملہ ہے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ : ‘اِس پیچیدگی کے ساتھ ساتھ، بھارت پاکستان کے حوالے سے امریکہ کو اپنی تشویش بھی ہے، لیکن اندرونی طور پر تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے دونوں کی ہمت افزائی کی جارہی ہے۔’

دریں اثنا، اِن دِنوں امریکی میڈیا میں بھی یہ باتیں آرہی ہیں کہ اوباما انتظامیا دونوں بھارت و پاکستان کے تعلقات کو بہت اہمیت دے رہا ہے۔

یہ بات عیاں ہے کہ بش انتظامیہ کے دور میں بھی توانائی کے شعبے میں ایران کے ساتھ کسی منصوبے کی حمایت نہیں کی جارہی تھی، اور چونکہ پاکستان کی اپنی توانائی کی ضروریات ہیں، اِس لیے پاکستان کہتا رہا ہے کہ وہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کا حامی ہے۔ اِس منصوبے کے حوالے سے بھارت کا اپنا مفاد بھی واضح ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ کس طرح سے ا ِٕس بات کی کوشش کرتا ہے کہ ایران پر قدغنوں کو مؤثر بنایا جائے، تاکہ ایران کے ساتھ کوئی ملک کسی کمرشل منصوبےمیں شریک نہ ہو۔ سمجھا جاتا ہے کہ، واشنگٹن میں ہونے والے جوہری سربراہی اجلاس میں یہ بات زیرِ بحث آئے گی۔

بھارت پاکستان تعلقات کے حوالے سے جس طرح کا رول اِس وقت امریکہ ادا کر رہا ہے وہ کتنا کامیاب ہے ، اِس سوال پر ولیم مائلم کا کہنا تھا کہ ‘میرا اندازہ ہے کہ ہم اب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔’

‘مگر ہمیں یہ سب کچھ پسِ پردہ رہتے ہوئے کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمارے لیے یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ لیکن ابھی تک ہماری کارکردگی ٹھیک رہی ہے۔ اب آگے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔’

ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکاری امریکی پالیسی تو یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں امریکہ کا کوئی براہِ راست عمل دخل نہیں ہوگا، لیکن میڈیا اطلاعات میں تواتر سے یہ بات کہی جارہی ہے کہ اوباما انتظامیا کوشش کر رہی ہے کہ دونوں ملکوں کو قریب لایا جائے اور وہ اس میں اپنا رول ادا کیا جائے۔

دوسری طرف، سربراہی اجلاس کے دوران پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور بھارتی وزیرِٕ اعظم من موہن سنگھ کی ملاقات ایجنڈا میں تو نہیں، لیکن امید کی جارہی ہے کہ اپنے طور پر دونوں وزرائے اعظم صدر اوباما سے ملیں گے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ بھارت پاکستان تعلقات پر علاحدگی میں کیا بات چیت ہوتی ہے۔

XS
SM
MD
LG