حقائق کے منافی یا کسی اور کی کارکردگی کو اپنے نام سے منسوب کرنے کا فعل کچھ نیا نہیں ہے اور ایسے ہی بے شمار واقعات عالمی سطح پر رونما ہو چکے ہیں جن کی حقیقت عیاں ہونے پر بعض نامور لوگوں کی سبکی بھی ہو چکی ہے۔
اس طرح کا ایک تازہ واقعہ بدھ کو امریکہ میں اس وقت سامنے آیا جب ایک ٹیلی ویژن چینل "این بی سی نیوز" کے مشہور میزبان برائن ولیمز نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے 2003ء میں عراق جنگ کی کوریج میں حملے کا نشانہ بننے سے متعلق غلط بیانی سے کام لیا تھا۔
ولیمز نے کہا تھا کہ وہ اس ہیلی کاپٹر میں سوار تھے جسے دشمن نے نشانہ بنایا اور اسے زبردستی زمین پر اترنا پڑا۔ یہی کہانی وہ گزشتہ ہفتے ایک سابق فوجی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منعقدہ تقریب میں بھی دہرا چکے ہیں۔
لیکن بدھ کی شام "این بی سی نائٹلی نیوز" میں ولیمز نے ایک مختصر بیان پڑھتے ہوئے اس واقعے کی بیان طرازی پر معذرت کی۔
"عراق جنگ میں صحرا میں پیش آنے والے اس حملے کو 12 سال بعد یاد کرتے ہوئے مجھ سے غلطی ہوئی۔۔۔۔۔ اور میں معذرت چاہتا ہوں‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ " میں نے کہا کہ میں اس جہاز میں سفر کر رہا تھا جسے راکٹ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ جب کہ میں اس جہاز کے پیچھے آنے والے ایک دوسرے طیارے میں تھا۔"
ولیمز نے کہا کہ وہ ان تمام بہادر فوجی مرد و خواتین کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے امریکہ کے لیے خدمات انجام دیں جب کہ "میں نے ایسا نہیں کیا۔"
یہ اعتراف برائن ولیمز کی پیشہ وارانہ زندگی پر ایک سیاہ دھبہ تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ 2004ء سے ایک اچھے نیوزکاسٹر اور ٹی وی میزبان کے طور پر خاصے مقبول چلے آ رہے تھے۔
تقریباً دو سال قبل سی این این سے تعلق رکھنے والے فرید ذکریا پر بھی کسی اور کا تحریری مواد استعمال کرنے کا الزام سامنے آیا تھا اور انھیں بھی معذرت کرنا پڑی تھی۔
پاکستان کے ایک سینیئر صحافی اور معروف تجزیہ کار ضیاء الدین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی ’’خیانت‘‘ کرنے والے اکثر اپنی شہرت کو داؤ پر لگا دیتے ہیں اور یہ رجحان کسی بھی طور پر صحت مندانہ مسابقت کو ظاہر نہیں کرتا۔