رسائی کے لنکس

سرطے: داعش کے ٹھکانے پر فضائی حملہ، 80 سے زائد شدت پسند ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی وزیر دفاع نے جمعرات کے روز بتایا کہ ’’ابتدائی اندازوں کے مطابق، اِن فضائی حملوں میں داعش کے 80 سے زائد لڑاکے ہلاک ہوئے، جن میں سے متعدد مقامی افواج کے سرطے پر کیے گئے حملوں سے بچنے کی خاطر وہاں اکٹھے ہوئے تھے‘‘

امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے کہ بدھ کی شام گئے لیبیا کے شہر سرطے کے جنوب مغرب میں تقریباً 45 کلومیٹر کے فاصلے پر دو فوجی کیمپوں پر ہونے والے امریکی فضائی حملوں میں داعش کے کئی درجن شدت پسند ہلاک ہوئے۔

کارٹر نے جمعرات کے روز دولت اسلامیہ کے لیے داعش کا مخفف استعمال کرتے ہوئے، بتایا کہ ’’ابتدائی اندازوں کے مطابق، اِن فضائی حملوں میں داعش کے 80 سے زائد لڑاکے ہلاک ہوئے، جن میں سے متعدد مقامی افواج کے سرطے پر کیے گئے حملوں سے بچنے کی خاطر وہاں اکٹھے ہوئے تھے۔‘‘

اپنے عہدے کے آخری روز گفتگو کرتے ہوئے، کارٹر نے کہا کہ نشانہ بنانے والے داعش کے لڑاکوں کا تعلق ’’بیرونی منصوبہ سازوں سے تھا جو یورپ کے ہمارے اتحادیوں کے خلاف کارروائیوں میں متحرک تھے‘‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ یہ حملے امریکہ کے دشمنوں کے لیے ایک یاددہانی ہے کہ ’’ایسے میں جب واشنگٹن میں حکومت کی تبدیلی کا عبوری دور چل رہا ہے، دنیا اپنے ڈھنگ پر چل رہی ہے، اور اسی طرح امریکی وزارت دفاع بھی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے‘‘۔

اس سے قبل موصول ہونے والی خبر کے مطابق، امریکہ کے بی ٹو بمبار طیاروں اور فوجی ڈرونز نے بدھ کی رات لیبیا کے شہر سرت سے تقریباً 45 کلومیٹر جنوب مغرب میں اسلامک اسٹیٹ کے ایک تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا۔

پینٹاگان کے پریس سیکرٹری پیٹر کک نے بتایا ہے کہ ان فضائی حملوں میں اسلامک اسٹیٹ کے دهشت گردوں کو ہدف بنایا گیا جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو دور افتادہ صحرائی علاقے سے یہاں پہنچے تھے تاکہ گروپ کی قوت میں اضافہ کرسکیں۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔

فوجی حکام ان حملوں کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ پریس سیکرٹری نے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حملے کامیاب رہے ہیں۔

ایک دفاعی عہدے دار نے بتایا کہ فضائی حملوں میں درجنوں عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ کیمپ میں کوئی عورت یا بچہ موجود نہیں تھا۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند کسی فوری حملے کی تیاری کر رہے تھے۔ انہوں نے مخصوص جیکٹیں پہنی ہوئی تھیں ۔ وہ ہتھیار اور مارٹر ز اٹھائے ہوئے تھے اور حملہ کرنے کی حالت میں کھڑے نظر آ ر ہے تھے۔

ان حملوں کی اجازت صدر براک أوباما نے دی تھی اور یہ ممکنہ طور پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے صدر کی اجازت سے کیا جانے والا آخری حملہ تھا۔

پریس سیکرٹری کک نے بتایا کہ یہ حملہ لیبیا کی اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے تعاون سے ایک معاہدے کے تحت کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG