رسائی کے لنکس

امریکی پناہ گزین پروگرام کی معطلی پر افسوس ہوا: ملالہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے پر انسانی حقوق کے مختلف حلقوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

نوبل امن انعام یافتہ اور لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے بھی جمعہ کو کہا کہ انہیں امریکہ میں آنے کے متمنی تارکین وطن کی چھان بین سے متعلق صدر ٹرمپ کے انتظامی حکم پر "افسوس" ہوا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت شامی پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلہ پر غیر معینہ عرصے کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

حکم نامہ کا عنوان "ملک کو غیر ملکی دہشت گردوں کے امریکہ میں داخلہ سے محفوظ رکھنا" ہے، میں ان ملکوں کے شہریوں کے لیے ویزے کے اجرا اور تارکین وطن کے طور پر سہولتوں کو ختم کیا گیا ہے "جن ملکوں کے بارے میں کچھ مخصوص تحفظات ہیں۔"

صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے پر انسانی حقوق کے مختلف حلقوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ملالہ فنڈ کے فیس بک صفحے پر جاری ہونے والے بیان ملالہ یوسفزئی نے لکھا کہ "میں بہت دکھی ہوں کہ آج صدر ٹرمپ نے جنگ سے بچ کر بھاگنے والے بچوں، اور اُن کے (والدین) پر (امریکہ میں داخلہ کا) دروازہ بند کر دیا ہے۔"

ملالہ نے مزید کہا کہ"میں اس بات پر دکھی ہوں کہ امریکہ تارکین وطن اور پناہ گزینون کو خوش آمدید کہنے کے اپنے شاندار ماضی سے پہلو تہی کر رہا ہے۔۔۔ وہ لوگ جنہوں نے آپ کے ملک کی تعمیر کی، جو ایک نئی زندگی اور تبدیلی کے لیے سخت محنت کرنے پر تیار تھے۔"

بیان میں مزید کہا گیا کہ "مجھے اس بات پر دکھ ہے کہ شامی پناہ گزین بچے جنہوں نے بغیر کسی قصور کے چھ سال کی جنگ کا سامنا کیا یہ امتیاز صرف ان کے لیے ہے۔"

ملالہ نے کہا کہ "دنیا بھر میں بے یقینی اور بے چینی کے اس وقت میں صدر ٹرمپ سے درخواست کروں گی کہ دنیا کےسب سے زیادہ بے یارو مدگار بچوں اور خاندانوں کو تنہا نہ چھوڑیں۔"

ملالہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم ہیں اور انہیں 2012ء میں پاکسان کے شمالی مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے سوات میں طالبان عسکریت پسندوں نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا، وہ اب برطانیہ میں اپنے خاندان کے ہمراہ مقیم ہیں۔

2014 میں وہ امن کا نوبیل انعام حاصل کرنی والی کم عمر شخصیت بن گئیں، اس وقت وہ صرف 17 برس کی تھیں۔

XS
SM
MD
LG