رسائی کے لنکس

گیٹس کا نیٹو میں وسیع تبدیلیاں لانے کا مطالبہ


امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس
امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس

امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ نیٹو میں وسیع تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے اِس لیےکہ اتحاد کو آج جن خطروں کا سامنا ہے وہ اُن خطروں سے بہت مختلف ہیں ، جب 60 سال سے بھی پہلے اسے قائم کیا گیا تھا۔

گیٹس نے منگل کے روز واشنگٹن میں نیٹو کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کو غیر فوجی بنانے سے مختلف مقامات پر اور خاص طور پر افغانستان میں نیٹوکی جنگیں لڑنے کی صلاحیت محدود ہوگئى ہے۔

گیٹس نے کہا کہ نیٹو کے رُکن ملکوں کی جانب سے یورپ کو غیر فوجی بنانااگر 20 ویں صدی میں ایک ‘برکت’ تھا تو 21 ویں صدی میں آکر وہ ‘حقیقی سلامتی اور دیر پا امن’ کے حصول میں ایک ‘رکاوٹ’ بن گیا ہے۔

امریکی وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ نیٹو کے رُکن 28 ملکوں کے لوگوں کو یہ بات سمجھنی چاہئیے کہ میثاقِ شمالی اوقیانوس کی تنظیم ، بین الاقوامی سلامتی کا ایک اتحاد بن گئى ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو کا اب بنیادی فرض محض یورپ کی علاقائى سالمیت کی حفاظت کرنا نہیں رہا ہے ، جیسا کہ 1949 میں اتحاد کے قیام کے دور میں تھا۔

گیٹس نے نیٹو کے رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس بارے میں بنیادی تبدیلیاں لائیں کہ وہ اپنی ترجیحات کس طرح طے کرتے ہیں اور اپنے وسائل کو کس طرح تقسیم کرتے ہیں۔تاکہ اتحاد حکمت عملی کے بدلتے ہوئے نقشے کے ساتھ اپنی مطابقت کو قائم رکھ سکے۔

گیٹس نے منگل کے روز واشنگٹن میں کہا ہے کہ افغانستان میں نیٹوکے ہیلی کاپٹروں اور مال بردار طیاروں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ

انہوں نے کہا کہ حقیقی یا تصّورکی جانی والی کمزوری، ممکنہ دشمنوں کو زیادہ جارحانہ طرزِ عمل اختیار کرنے کی ترغیب دے سکتی ہے۔

پینٹے گان کے سربراہ نے نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی میں ایک سیمی نار میں یہ بات کہی ہے، جہاں نیٹو کے رُکن ملکوں کے سِولیّن اور فوجی عہدے دار اتحاد کے مستقبل پر غور کرنے کے لیے یکجا ہیں۔

اسی سیمی نار میں پیر کے روز امریکی وزیرِ خارجہ نے روس اور نیٹو کے درمیان زیادہ قریبی تعاون کی اپیل کی تھی۔انہوں نے اپنی تقریر میں نیٹو سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دہشت گردی اور جوھری اسلحہ کے پھیلاؤ جیسے بین الاقوامی خطروں سے دفاع کے لیے اپنے طریقہ کار میں وسعت لائے۔

XS
SM
MD
LG