رسائی کے لنکس

امریکہ انسانی ہمددری کی بنیاد پر عراق کی مزید معاونت کرے گا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ عراق کو اٹھارہ کروڑ دس لاکھ ڈالر انسانی امداد کی مد میں فراہم کرے گا، کیوںکہ اسے یہ خدشہ ہے کہ جب عراقی فورسز شمالی شہر موصل کو شدت پسند گروپ داعش سے چھڑوانے کے لیے کارروائی کریں گی تو ایک بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑیں گا۔

موصل شہر کی طرف پیش قدمی آئندہ ماہ شروع ہو سکتی ہے، داعش کے زیر کنٹرول علاقوں میں یہ سب سے بڑا شہر ہے۔

امریکہ کے معاون وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے بغداد میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم ایک ایسی صورت حال میں ہیں جب عراق میں داعش پسپا ہو رہی ہے اور یہ شکست کے قریب ہے اور اب آئندہ کا ضروری کام یہ ہے کہ اس کوشش کو جلد انجام تک پہنچایا جائے اور بلاشبہ موصل عراق اور ہمارے لیے اہم علاقہ ہے"۔

اس دورے کا مقصد موصل کی کارروائی کی منصوبہ بندی کے بارے میں عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کرنا ہے اور اس دوران انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے فراہم کی جانے والے رقم پہلے سے خوراک اور ہنگامی امداد کا بندوبست کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔

اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق داعش کے خلاف کارروائی کے آغاز کے بعد موصل سے تقریباً دس لاکھ افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑیں گے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ عسکری محاذ پر ہونے والی پیش رفت کے ساتھ ساتھ انسانی اور سیاسی مضمرات کو مد نظر رکھ کر تیاری نہیں کی گئی ہے۔

اس اضافی امداد کے ساتھ 2014 سے عراق کے لیے امریکہ کی طرف سے انسانی ہمددری کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

جب امریکہ کی قیادت میں اتحاد نے عراق اور شام میں داعش کے خلاف بمباری شروع کی تھی تو امریکہ کی طرف سے عراق کی سکیورٹی فورسز کو تربیت اور مشاورت بھی فراہم کی گئی ہے۔

ابھی تک اس بارے میں کوئی واضح لائحہ عمل نہیں ہے کہ عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے بعد اس کا نظم و نسق کس طرح چلایا جائے گا اور نسلی و فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکنے کے لیے سرکاری فورسز کو کیسے تعینات کیا جائے گا۔

بلنکن نے کہا کہ داعش نے جن علاقوں پر 2014 میں قبضہ کیا تھا ان میں سے نصف علاقے اس سے چھن گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ موصل کی طرف پیش قدمی آسان نہیں ہو گی لیکن اس کے (شروع کرنے کے) بارے میں فیصلہ عراقیوں نے کرنا ہے۔ عراقی کمانڈروں نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ہے کہ یہ کارروائی اکتوبر کے اواخر میں شروع ہو سکتی ہے۔

کردستان کے علاقائی حکومت کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے بلنکن جمعرات کو اربیل کا دورہ کریں گے اور توقع کی جا رہی ہے کہ کرد پیش مرگہ فورسز موصل کی مہم میں شریک ہوں گی۔

XS
SM
MD
LG