رسائی کے لنکس

امریکہ کی جانب سے پاکستان کو طویل المدت فوجی امداد دینے کا وعدہ


امریکہ کی جانب سے پاکستان کو طویل المدت فوجی امداد دینے کا وعدہ
امریکہ کی جانب سے پاکستان کو طویل المدت فوجی امداد دینے کا وعدہ

یہ مجموعی اضافہ اگلے پانچ سال کے دوران دس ارب ڈالر مالیت کا ہوگا۔ امریکی محکمہٴ خارجہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کے اُن دستوں کو امدادی رقم دستیاب نہیں ہوگی جو انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث رہے ہیں

یہ امداد جِس کا اعلان وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کیا ہے پاکستان کے لیےساڑھے سات ارب ڈالر کے اُس پانچ سالہ غیر فوجی امداد کے پیکج کی طرز پر ہے جسے گذشتہ برس کانگریس نے منظور کیا تھا اور جِس کے تحت امریکہ نےطویل المدت سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

کلنٹن نے کہا ہے کہ اوباما انتظامیہ 2012ء سے 2016ء تک پاکستان کو فوجی امداد کےلیے ہر سال دو ارب ڈالر فراہم کرنے کے لیے کانگریس سے درخواست کرے گی۔

تین روزہ دو طرفہ اسٹریٹجک مذاکرات کا ایک مکمل اجلاس کرتے ہوئےمس کلنٹن نے کہا کہ امریکہ کو انسدادِ دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کے پاکستان کے وعدے پر پورا بھروسہ ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ وہ برسرِ عام یہ کہنا چاہتی ہیں جو اُن میں سے بہت سوں نے نجی طور پربھی کہا ہےکہ اِن انتہاپسندوں کے خلاف جو ہم دونوں کے لیے خطرہ ہیں دہشت گردی کا مطابلہ کرنے کی کوششوں میں پاکستان سے زیادہ امریکہ کا کوئی اتنا مضبوط پارٹنر نہیں ہے۔

اُن کے الفاظ میں، ہم اُن مرد اور عورتوں کی قربانی کا اعتراف کرتے ہیں اور سراہتے ہیں، خصوصاً پاکستان کی فوج کے جوانوں کو جنھوں نے امن و امان بحال کرنے کے لیے اُن لوگوں کا تعاقب کیا ہے جو پاکستان کے اداروں کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکی عہدے داروں نے حالیہ دِنوں میں پاکستان کی کوششوں کی ملی جلی تصویر پیش کی ہے جس میں القاعدہ کے دھڑوں کے خلاف پیش قدمی پر تو اسلام آباد کی تعریف کی گئی ہے لیکن پاکستان کے سرحدی علاقوں سے کارروائیاں کرنے والے اُن گروہوں کے خلاف کی جانے والی کوششوں میں خامیاں نکالی گئی ہیں جو افغانستان میں نیٹو افواج سے لڑ رہے ہیں۔

امریکہ پاکستان اسٹریٹجک ڈائلاگ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو ناکافی قرار دینے پر جنجھلاہٹ کا اظہار کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ ہمارے قانون کا نفا ذ کرنے والے تقریباً 7000افراد اِن لڑائیوں میں مارے گئے ہیں۔ اُن کی یہ تعداد افغانستان مین نیٹو افواج کی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کو انظر انداز کردینا آسان لگتا ہے۔ اِس دارالحکومت میں بھی اندر اندر یہ تبصرے کیے جارہے ہیں کہ پاکستان نے اس جنگ میں دل سے حصہ نہیں لیا ہے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ اِن لوگوں کا خون دینے سےبڑھ کر کیا ثبوت ہوسکتا ہے۔

امریکہ کے اس نئے اعلان کے باوجود محکمہٴ خارجہ نے جمعے کو اُس پریس رپورٹ کی تصدیق کی کہ کانگریس کے اس قانون کے تحت پاکستانی فوج کے متعدد یونٹوں کے لیے جِن کا تعلق حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں سے ہے امریکی امداد روک دی گئی ہے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG