پاکستان نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ اُس کی سرزمین پر کسی یک طرفہ کارروائی سے باز رہے۔ پاکستان نے اس الزام کو بھی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ اُس نے افغانستان میں دہشت گرد کارروائیاں کرنے والے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا ہے۔
پاکستانی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اس بات کو دہرایا ہے کہ پاکستانی افواج نے بغیر کسی امتیاز کے حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائی کی ہے اور اس سلسلے میں امریکی الزامات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی مسلح افواج کی کارروائیوں کے اثرات اگلے مہینوں اور سالوں میں واضح طور پر نظر آنے لگیں گے۔
اُنہوں نے فوجی ہیڈ کوارٹرز یعنی جی ایچ کیو میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہمیں امریکہ کی طرف سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ وہ یک طرفہ کارروائی پر غور کر رہا ہے۔
امریکی حکام عرصے سے اسلام آباد پر الزام عائد کرتے آ رہے ہیں کہ وہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف یا تو کوئی کارروائی نہیں کر رہا یا پھر خفیہ طور پر اُن کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
پینٹاگون نے حال ہی میں کانگریس کو بتایا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اُن معاملوں پر تعاون بڑھائے گا جن میں امریکہ اور پاکستان کی سوچ یکساں ہے اور جن معاملوں پر اختلاف ہو گا اُن کے حوالے سے وہ یک طرفہ طور پر کارروائی کرے گا۔
اس ماہ کے شروع میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو نے بھی پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر اُس نے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو تباہ نہ کیا تو امریکہ اُنہیں تباہ کرنے کیلئے ہر ممکن کارروائی کرے گا۔
میجر جنرل غفور نے امریکی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ بھول گیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں امریکی مفادات کی خاطر دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے جانی اور معاشی قربانیاں دی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دوست ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں اور اسے جاری رکھنا چاہتی ہیں لیکن ہماری خودمختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ ہم اپنے دوستوں کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے لیکن پاکستان کی سلامتی کو یقینی بنائیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور وہ اس سلسلے میں تعاون جاری رکھے گا۔ بازو مروڑنے کے بجائے باہمی تعاون اور ایک دوسرے پر اعتماد ہی اس خطے میں امن کی ضمانت دے سکتا ہے۔ جنرل غفور نے کہا کہ اگر پاکستان میں دہشت گردوں کے کوئی سہولت کار موجود بھی ہیں تو اُنہیں اسی وقت ختم کیا جا سکتا ہے جب پاکستان میں موجود 27 لاکھ افغان مہاجرین افغانستان واپس لوٹ جائیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ افغانستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ باڑ لگانے اور چوکیاں تعمیر کرنے کا کام جاری ہے تاکہ سرحد پار کرنے کے واقعات کی مؤثر طریقے سے روک تھام کی جا سکے۔ یہ کام دسمبر 2018 تک مکمل کر لیا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم کافی کچھ کر چکے ہیں اور مزید کچھ نہیں کر سکتے۔ اب افغانستان اور امریکہ کی باری ہے کہ وہ کچھ کریں ۔