رسائی کے لنکس

امریکہ پھر پاکستان سے منہ موڑ رہا ہے، تجزیہ کار


خواجہ آصف کی روسی وزیرِ دفاع کے ساتھ ملاقات کی فائل فوٹو
خواجہ آصف کی روسی وزیرِ دفاع کے ساتھ ملاقات کی فائل فوٹو

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف کی جانب سے روس، چین اور ترکی سے مشاورت کا فیصلہ امریکہ کے لیے پیغام ہے کہ پاکستان کو اب اس کی زیادہ پرواہ نہیں۔

بعض پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنی ماضی کی پالیسیوں کو دہراتے ہوئے ایک دفعہ پھر پاکستان سے منہ موڑ رہا ہے۔

وائس آف امریکہ کی اردو سروس ک ایک ریڈیو پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف کی جانب سے امریکہ کا دورہ ملتوی کرکے پہلے روس، چین اور ترکی سے مشاورت کا فیصلہ امریکہ کے لیے پیغام ہے کہ پاکستان کو اب اس کی زیادہ پرواہ نہیں۔

سینئر صحافی اور اینکر پرسن مجاہد بریلوی نے پروگرام 'جہاں رنگ' میں میزبان شہناز نفیس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انتہا پسندی کو فروغ دینے کی ذمہ داری خود امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔

پروگرام میں مجاہد بریلوی کےعلاوہ ر ی پبلکن پارٹی کے ایک سرگرم کارکن ساجد تارڑ اور امریکی تجزیہ کار ڈاکٹر طاہر روہیل نے بھی افغانستان اور جنو بی ایشیا کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی اور اس پر پاکستان کے ردِعمل پراظہار خیال کیا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف آئندہ ہفتے تین علاقائی ممالک - چین، روس اور ترکی کا دورہ کرینگے جہاں وہ ان ممالک کے رہنماؤں کو افغانستان سے متعلق نئی امریکی پالیسی پر پاکستان کے مؤقف سے آگا ہ کریں گے۔

امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن پہلے ہی خواجہ آصف کو امریکہ مدعو کرچکےتھے لیکن انھوں نے امریکہ کی جانب سے نئی افغان پالیسی کے اعلان کے بعد پہلے پاکستان کے قریبی دوست ملکوں کادورہ کرنے کو ترجیح دی ہے۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ری پبلکن پارٹی کے سرگرم کارکن ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ امریکہ مخالف بلاک میں جانے سے پاکستان کو کچھ نہیں ملے گا اور پاکستان کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ دہشت گردوں کی حمایت بند کرکے اپنی پالیسیاں تبدیل کرے۔

ڈاکٹر روحیل نے ساجد تارڑ کی تجویز سے اتفاق کیا کہ چوں کہ علاقائی ممالک کے افغانستان میں مفادات ایک دوسرے سے مختلف ہیں، اس لیے پاکستان کو چاہیے کہ وہ روس جیسے ممالک کی جانب جانے کے بجائے مذاکرات کے ذریعے امریکہ کے ساتھ اپنے اختلافات طے کرے۔

مزید تفصیلات کی لیے یہ رپورٹ سماعت فرمائیے۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:05:39 0:00

XS
SM
MD
LG