رسائی کے لنکس

امریکی فوجی تربیت کاروں کی پاکستان واپسی کی خبریں مسترد


پاکستانی فوج نے ملک میں امریکی فوجی تربیت کاروں کی واپسی کی اطلاعات کو ’’گمراہ کن اور بے بنیاد‘‘ قرار دے کر مسترد کیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی جانب سے جمعرات کو یہ بیان مغربی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اُن اطلاعات کے ردعمل میں جاری کیا گیا جن میں امریکی عہدے داروں کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ چند تربیت کار پاکستان بھیجے گئے ہیں۔

’’یہ خبریں بے بنیاد ہیں ... کسی امریکی فوجی تربیت کار کی پاکستان واپسی نہیں ہوئی ہے۔‘‘

امریکی عہدے داروں نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ اُن کے ملک کے فوجی تربیت کاروں کی ایک مختصر ٹیم پاکستان پہنچ گئی ہے جو شدت پسندوں کے خلاف دوطرفہ تعاون کی بحالی کے سلسلے میں ایک چھوٹی مگر اہم پیش رفت ہے۔

اطلاعات کے مطابق لگ بھگ 10 امریکی ماہرین پر مشتمل اس ٹیم کو پشاور کے قریب قائم فوجی مرکز میں فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کو انسداد دہشت گردی کی تربیت دینے کے لیے بیجھا گیا ہے۔

مہمند ایجنسی کے سلالہ نامی علاقے میں سرحدی چوکی پر گزشتہ سال امریکی فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے امریکہ کا ایک بھی فوجی تربیتی کار پاکستان میں موجود نہیں۔

واشنگٹن نے اس واقعے کو ایک سانحہ قرار دیا تھا لیکن اس کی وجہ سے پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے۔

سال 2011ء کے اوائل تک پاکستان میں تقریباً 300 امریکی فوجی تربیت کار موجود تھے لیکن سی آئی اے سے نجی حیثیت میں منسلک امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری اور پھر ایبٹ آباد میں آسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ امریکی آپریشن کے بعد پاکستان کی فوج نے ان ماہرین کی اکثریت کو ملک سے واپس جانے کا حکم دے دیا اور بقیہ کو سلالہ چوکی پر حملے کے رد عمل میں ملک سے نکال دیا گیا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اُن کے جاسوسی کے ادارے سے تعلق رکھنے والے افسران کے لیے پاکستانی حکام کی جانب سے ویزوں کے اجراء میں سختی برتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے دوطرفہ تعاون بدستور بحران کا شکار ہے۔

امریکہ اور نیٹو کی طرف سے بار بار مطالبات کے باوجود پاکستان نے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے لیے رسد لے جانے والے قافلوں پر پابندی ختم نہیں کی ہے جو نومبر میں سلالہ حملے کے فوراً بعد عائد کر دی گئی تھی۔

گزشتہ ہفتے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایک قبائلی عدالت نے ملک سے غداری کے جرم میں 33 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی اور بظاہر اس مفروضے پر کہ اُس کو اُسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی خفیہ ایجنسی ’سی آئی اے‘ کی مدد کرنے کی پاداش میں یہ سزا دی گئی، پاک امریکہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے۔

لیکن ایک روز قبل قبائلی عدالت کے فیصلے کی تفصیلات جاری کی گئیں جس میں کہا گیا ہے کہ شکیل آفریدی کو کالعدم تنظیم لشکر اسلام سے روابط کے جرم میں سزا دی گئی ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ تنظیم ریاست کے خلاف تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہے اور اس کے ساتھ تعلق رکھنے والا بھی ملک کا غدار ہے۔

XS
SM
MD
LG