فلپائن امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پیش رفت کر رہا ہے اور چین کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر وہ امریکی فورسز کو مزید چار فوجی مقامات تک رسائی دے رہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے فلپائن کا دو روزہ دورہ مکمل ہونے پر سامنے آنے والے معاہدے میں فلپائن میں امریکی فوجی مقامات کی تعداد بڑھ کر 9 ہو گئی ہے۔
جمعرات کو امریکہ اور فلپائن کے مشترکہ بیان میں چارنئے فوجی مقامات کے مقام کے نام نہیں بتائے گئے، لیکن کہا گیا کہ ان مقامات سے فلپائن میں انسانی اور قدرتی آفات کے حوالے سے چینلجز کا مل کر تیزی سے مقابلہ کیا جا سکے گا۔
آسٹن کا دورہ اور معاہدہ، امریکہ اور فلپائن کے درمیان کئی مہینوں کی اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانا اور چین کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنا ہے جس کی سرگرمیوں کا جنوبی بحیرہ چین کے اس علاقے میں اضافہ ہو رہا ہے جس پر فلپائن اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔
فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے چین کا نام لیے بغیر جمعرات کو علاقائی کشیدگی کو انتہائی پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی صورت حال ہے جس کا درست طور پر مقابلہ ہم ہم صرف اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کی مدد سے ہی کر سکتے ہیں۔
2014 میں فلپائن کے ساتھ دفاعی تعاون کے معاہدے پر دستخط کے بعد سے، امریکہ نے پانچ موجودہ مقامات پر بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے 82 ملین خرچ کیے ہیں۔ ان تنصیبات میں فورٹ میگ سیسے ملٹری ریزرویشن، لمبیا ایئر بیس، انتونیو بوٹیسٹا ایئر بیس، اور میکٹن بینیٹو ایبوین ایئر بیس شامل ہیں۔
فلپائن میں بھی امریکہ کے تقریباً 500 فوجی تعینات ہیں۔ ان میں سے، 150 زمبوانگا میں مقیم ہیں، جو جنوبی فلپائنی جزیرے منداناؤ کا ایک شہر ہے جو ایسےدہشت گردوں کے حملوں کے نشانے پر رہتا ہے، جن میں سے کچھ اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گرد گروپ سے منسلک ہیں۔
امریکی وزیر دفاع آسٹن نے کہا ہے کہ فلپائن کےچار اضافی فوجی مقامات تک رسائی کے معاہدے سے امریکہ کو فلپائنی فوجیوں کی تربیت کو بہتر بنانے، انسانی ہمدردی کی ہنگامی صورت حال کا زیادہ مؤثر جواب دینے اور جدید کاری کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
انہوں نے معاہدے سے متعلق وائس آف امریکہ کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ زیادہ مؤثر کردار ادا کرنے اور باہمی تعاون کو بڑھانے کا ایک موقع ہے۔
آسٹن نے فلپائنی عہدے دار گالویز کے ساتھ بات چیت کے بارے میں کہا کہ ہم نے ٹھوس اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ کوششیں خاص طور پر اہم ہیں کیونکہ عوامی جمہوریہ چین، مغربی فلپائن (جنوبی بحیرہ چین) میں اپنے ناجائز دعوؤں کو آگے بڑھا رہا ہے۔
گالویز نے کہا کہ فلپائن ہندبحرالکاہل خطے کے لیے استحکام ،با اصول، کھلے اور جامع امریکی وژن کے ساتھ ہے۔
تاہم دونوں ممالک کے دفاعی حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ابھی اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اب جب کہ فلپائن امریکہ کو اپنے مزید چار فوجی مقامات کو جدید بنانے میں مدد کے لیے پرعزم ہے، ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ نئے چار مقامات کونسے ہوں گے۔
گالویز نے کہا ہے کہ متعدد ممکنہ فوجی مقامات اب بھی معائنے اور تشخیص کے عمل سے گزر رہے ہیں، اور یہ کہ فلپائن کی حکومت کوئی حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے مقامی حکومتوں سے مشاورت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
(جیف سیلڈن۔ وی او اے نیوز)