رسائی کے لنکس

امریکہ کا چینی ہیکنگ کے ردعمل میں تعزیرات کی تیاری پر غور: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

واشنگٹن پوسٹ نے شناخت ظاہر کیے بغیر اوباما انتظامیہ کے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا آیا یہ پابندیاں عائد کی جائیں یا نہیں تاہم اس حوالے سے فیصلہ جلد متوقع ہے۔

امریکہ کے ایک موقر اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ چین کی طرف سے مبینہ سائبر جاسوسی کے ردعمل میں ان افراد اور کمپنیوں پر تعزیرات عائد کرنے کی تیاری کر رہا ہے جنہوں نے تجارتی رازوں کی چوری سے فائدہ اٹھایا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے شناخت ظاہر کیے بغیر اوباما انتظامیہ کے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا آیا یہ پابندیاں عائد کی جائیں یا نہیں تاہم اس حوالے سے فیصلہ جلد متوقع ہے۔

صدر اوباما نے اپریل میں ایک انتظامی حکم نامہ پر دستخط کیے تھے جس میں وزارت خزانہ کو، اٹارنی جنرل اور وزیر خارجہ کے مشورہ سے، یہ اختیار دیا گیا تھا کہ ان (افراد اور کمپنیوں کے) اثاثے منجمد کر کے ان کے لین دین پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے جو ہیکنگ میں ملوث ہیں یا انہوں نے ان معلومات کو مالیاتی فائدے کے لیے استعمال کیا۔

اس سال اس معاملے پر صدر اوباما کی انتظامیہ کی خاص توجہ رہی ہے جس میں فروری میں ملک کی سائبر سکیورٹی کو درپیش خطرات کے تجزیے کے لیے ایک وفاقی ایجنسی کی تشکیل عمل میں لائی گئی، اس کے ساتھ ایک اور انتظامی حکم بھی جاری کیا گیا جس میں کمپنیوں کو درپیش ہیکنگ کے خطرات سے متعلق حکومت اور ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کے تبادلے کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی۔

امریکی کمپنیوں اور سرکاری اداروں پر ہونے والے سائبر حملوں کا الزام چین پر عائد کیا جاتا رہا۔ اس سال مئی میں امریکہ نے پانچ چینی فوجی افسروں پر امریکی کمپنیوں کی اقتصادی جاسوسی کا الزام عائد کیا۔ چین ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔

امریکہ کی طرف سے اگر تعزیرات عائد کی جاتی ہیں تو یہ اس کی طرف سے ایک مختلف رد عمل ہو گا جس کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ نے (امریکی) انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا کہ یہ ’’اس طرح کے کرداروں ( جو مبینہ طور پر ہیکنگ میں ملوث ہیں) سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کا حصہ ہو گا‘‘۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ان اقدامات میں سفارتی کوششیں، تجارتی پالیسی میں تبدیلی، قانون کا نفاذ شامل ہے اور اگر ان سب پر عمل ہوتا ہے تو یہ چین کے لیے واضح پیغام ہو گا کہ کچھ طرز عمل امریکہ چین تعلقات کے لیے مضر ہو سکتا ہے۔

رپورٹ میں ایک اور عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تعزیرات عائد کرنے سے نہ صرف چین کو اس بات کا اشارہ ملے گا کہ امریکہ ’’اقتصادی جاسوسی کو روکنے کے لیے جوابی کارروائی کرے گا‘‘ بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہو گا کہ امریکی کمپنیوں کو اپنی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔

یہ ممکنہ تعزیرات ایک ایسے وقت سامنے آ رہی ہیں جب صدر اوباما ستمبر میں چینی صدر شی جن پنگ کے امریکہ کے سرکاری دورے کے دوران ان کی میزبانی کریں گے۔

XS
SM
MD
LG