رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: ایران کی سفارت کاری اور امریکی فوجی خواتین


جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ ویانا میں اخباری نامہ نگاروں کے ساتھ
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ ویانا میں اخباری نامہ نگاروں کے ساتھ

مئی میں بغداد میں ہونے والے مذاکرات اس لیے اہم ثابت ہوئے کہ امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں نے تنازع کے حل کے لیے ایران کو ایک قابلِ عمل اور مناسب منصوبہ پیش کیا

اخبار'شکاگو ٹربیون' نے ایران کے جوہری پروگرام پر ہونے والے عالمی مذاکرات پر ایک اداریہ شائع کیا ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ رواں برس اپریل میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ترکی میں ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرات کیے تھے جن کا نتیجہ یہ تھا کہ فریقین نے مئی میں بغداد میں مذاکرات کا ایک اور دور منعقد کرنے پہ اتفاق کیا۔

مئی میں بغداد میں ہونے والے مذاکرات اس لیے اہم ثابت ہوئے کہ امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں نے تنازع کے حل کے لیے ایران کو ایک قابلِ عمل اور مناسب منصوبہ پیش کیا۔ منصوبے کے تحت ایران کو پیش کش کی گئی کہ اگر وہ اپنی یورینیم کی افزودگی معطل کرنے، اپنی انتہائی افزودہ یورینیم بیرونِ ملک منتقل کرنے اور اپنی ایک جوہری تنصیب کو بند کرنے پر آمادہ ہو تو مغربی طاقتیں اس پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھاالیں گی۔

لیکن اخبار 'شکاگو ٹربیون' کے مطابق دو روزہ مذاکرات کے بعد اگر فریقین کے درمیان کسی بات پر اتفاق ہوا تو وہ یہ تھی کہ مذاکرات کا ایک اور دور جون میں روس کے دارالحکومت ماسکو میں منعقد کرلیا جائے۔

اخبار لکھتا ہے کہ ایرانی حکام سفارت کاری کا مہارت سے استعمال کر رہے ہیں اور اپنے مخالفین کو دھوکے میں رکھ کر ان کی دی گئی تمام ڈیڈلائنز کو غیر موثر بنائے چلے جارہے ہیں۔

'شکاگو ٹربیون' کے مطابق چند ہفتے قبل تک ایرانی حکام یہ تاثر دے رہے تھے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر کوئی سمجھوتہ کرنے اور بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات کے دورے کی اجازت دینے پر آمادہ ہیں۔ لیکن بعد ازاں مذاکرات کے دوران وہ یہ تمام مطالبات ٹال گئے اور مزید وقت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ اپنی اس ماہرانہ سفارت کاری کی آڑ میں ایران تیزی سے اپنی جوہری صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے، یورینیم کی افزودگی کی سطح بتدریج بلند ہورہی ہے اور اخبار کے مطابق ایران نے کم از کم پانچ بموں کا جوہری ایندھن تیار کرلیا ہے۔

'شکاگو ٹربیون' لکھتا ہے کہ ایران کی اس جوہری پیش رفت کو روکنا اب بھی ممکن ہے لیکن اس کے لیے ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں مزید سخت کرنا ہوں گی تاکہ ایران کے حکمران حالات کی گرمی کو محسوس کر سکیں۔

اخبار نے کہا ہے کہ تہران کو یہ باور کرانا ہوگا کہ دنیا اس کے جوہری عزائم کو ناکام بنانے کے لیے سنجیدہ اور کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ اخبار کے مطابق اس کے لیے ضروری ہے کہ بینکنگ کے بین الاقوامی نظام تک ایران کی رسائی، ایران میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور ایرانی تیل کی بین الاقوامی فروخت پر پابندیاں مزید سخت کردی جائیں۔

اخبار 'نیویارک ٹائمز' نے امریکی مسلح افواج میں خدمات انجام دینے والی خواتین فوجیوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک پر ایک اداریہ شائع کیا ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ عراق اور افغانستان میں ہونے والی جنگوں میں امریکی فوج سے منسلک 130 سے زائد خواتین ہلاک ہوئی ہیں جب کہ زخمی ہونے والی فوجی خواتین کی تعداد 800 کے لگ بھگ ہے۔

اخبار کے مطابق 14 لاکھ امریکی فوجی اہلکاروں میں 15 فی صد خواتین ہیں جو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے دوران اکثر و بیشتر جنگی محاذوں پر دادِ شجاعت دیتی ہیں۔

اپنے ایک حالیہ بیان میں امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے بھی اعتراف کیا ہے کہ خواتین فوجی اہلکار میدانِ جنگ میں اور اس کے باہر اپنی اہلیت ثابت کرچکی ہیں۔

امریکی فوجی خواتین کی اسی کارکردگی کے پیشِ نظر رواں برس فروری میں محکمہ دفاع نے ٹینک مکینک اور توپ خانے کے ریڈار آپریٹر سمیت مزید کئی شعبہ جات میں خواتین کو بھرتی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

لیکن 'نیو یارک ٹائمز' کے مطابق امریکی فوج میں شامل خواتین اہلکاروں کو جنگی مہمات میں براہِ راست شرکت کی اجازت اب بھی حاصل نہیں ہے اور 'پینٹاگون' نے آرمی اور میرینز کے پیدل اور اسپیشل آپریشن دستوں میں خواتین کی شرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ماضی کی اس امتیازی پالیسی کا خاتمہ کیا جائے اور خواتین فوجی اہلکاروں کو بھی مردوں کی طرح آگے آنے اور میدانِ جنگ میں اپنے جوہر دکھانے کا موقع فراہم کیا جائے۔

اس ضمن میں امریکی فوج کی دو اعلیٰ ترین خواتین افسران کی جانب سے دائر کردہ ایک مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار 'نیو یارک ٹائمز' نے لکھا ہے کہ 'پینٹاگون' کی یہ پالیسی صنفی امتیاز پر مبنی، غیر آئینی اور بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے۔

اخبار کے مطابق اس پالیسی کے نتیجے میں خواتین افسران اور اہلکاروں کے امریکی فوج میں آگے بڑھنے اور ایک خاص حد کے بعد ترقی پانے کے مواقع مسدود ہوگئے ہیں جس کے باعث وہ اپنی تنخواہوں اور پینشنوں میں مردوں کے مساوی اضافہ حاصل کرنے سے محروم کردی گئی ہیں۔

اخبار لکھتا ہے کہ اس پالیسی کے خاتمےسے امریکی مسلح افواج مضبوط ہوں گی اور ان میں مرد و خواتین دونوں کو خالصتاً اہلیت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کے یکساں مواقع حاصل ہوں گے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG