رسائی کے لنکس

ترکی میں مقیم امریکی فوجیوں کے اہلِ خانہ کو انخلا کی ہدایت


انسرلک کا فضائی اڈا (فائل فوٹو)

امریکی محکمہ دفاع کے پریس سیکرٹری پیٹر کک نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ "یہ اقدام کسی مخصوص خطرے کے پیش نظر نہیں اٹھایا جا رہا ہے" تاہم ان کا کہنا تھا کہ "یہ فیصلہ بہت ہی احتیاط کے پیش نظر کیا گیا ہے"۔

امریکہ نے ترکی کے جنوبی علاقوں میں مقیم امریکی فوجی خاندانوں کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر وہاں سے واپس چلے جانے کا کہا ہے۔

پینٹاگان نے انجرلک کے فضائی اڈے، اسمیر اور مگلا سے فوجی خاندانوں کے 670 ارکان کو یہاں سے منتقل ہونے کا حکم دیا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کے پریس سیکرٹری پیٹر کک نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ "یہ اقدام کسی مخصوص خطرے کے پیش نظر نہیں اٹھایا جا رہا ہے" تاہم ان کا کہنا تھا کہ "یہ فیصلہ بہت ہی احتیاط کے پیش نظر کیا گیا ہے۔"

امریکہ کی یورپی کمانڈ کے سربراہ جنرل فلپ ایم بریڈلو نے ایک بیان میں کہا کہ "ان خاندانوں اور غیر فوجی افراد کو یہاں سے منتقل کرنے کا فیصلہ ترکی کی حکومت، ہماری وزارت خارجہ اور وزیر دفاع کے مشورے سے کیا گیا ہے۔"

تاہم اس فیصلے کی وجہ سے انقرہ اور استنول میں مقیم فوجی اہلکاروں کے خاندانوں کے ایک سو افراد متاثر نہیں ہوں گے۔

پیٹر کک نے کہا کہ "پینٹاگان نے سکیورٹی کی صورت حال اور احتیاطی اقدامات کی وجہ سے ترکی کے ان دو شہروں میں مقیم فوجی خاندانوں کے یہاں رہنے کو مناسب سمجھا ہے۔"

محکمہ خارجہ اور محکمہ دفاع کی طرف سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "(فوجی) خاندانوں کا ان جگہوں پر قیام ختم کرنے کا فیصلہ مستقل نہیں ہے۔"

بیان میں مزید کہا گہا کہ داعش کے خلاف امریکہ اور ترکی کی کارروائیوں کے لیے انجرلک اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔

یہ اعلان وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس اور وزیر خارجہ جان کیری کی ترکی کے وزیر خارجہ میوت کاوس اوغلو سے ملاقات کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد سامنے آیا۔ تاہم محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اعلان کا وقت "محض اتفاقیہ" ہے۔

پیٹر کک نے مزید کہا کہ "ترکی کے (عہدیداروں) کی طرف سے اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔"

XS
SM
MD
LG