رسائی کے لنکس

رپبلیکنز کی ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے پر تنقید جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کیری نے ایران کے ساتھ تشکیل پاتے ہوئے جوہری معاہدے کے کانگریس مخالفین پر زور دیا کہ وہ جب تک اس سال ہونے والے حتمی معاہدے کو نہ دیکھ لیں اس وقت تک ’’تنقید کرنے سے رک‘‘ جائیں۔

امریکہ میں رپبلکن پارٹی کے اراکین صدر اوباما کی انتظامیہ کی طرف سے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے کیے گئے ابتدائی معاہدے پر تنقید جاری رکھے ہوئے ہیں۔

2012ء میں اوباما کے خلاف صدارتی انتخاب ہارنے والے مِٹ رومنی نے امریکی ٹیلی ویژن چینل ’فاکس نیوز‘ کے پروگرام ’سنڈے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور دنیا کی پانچ عالمی طاقتوں کی طرف سے ایران کے ساتھ مذاکرات کے بعد کیا گیا ممکنہ معاہدہ ان کے بقول" ایسا معاہدہ نہیں ہے جو ہمیں اور دنیا کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرے گا۔‘‘

رومنی نے تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے مغرب اور اقوامِ متحدہ کی طرف سے ایران پر عائد معاشی پانبدیوں کو مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ رومنی نے کہا کہ ایک خراب معاہدے سے بہتر ہے کہ کوئی معاہدہ نا ہو۔

2008ء میں اوباما سے صدارتی انتخاب ہارنے والے جان مکین بھی اس معاہدے پر تنقید کر رہے ہیں۔

مکین نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ ناقابل تردید امر ہے جوہری معاہدے میں معائنے، پابندیوں میں نرمی اور دوسرے اہم معاملات کے بارے میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور اوباما انتظامیہ الگ الگ سوچ رکھتے ہیں۔‘‘

اتوار کو نیوز شوز میں بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ ایران کے ساتھ فریم ورک معاہدہ وہی ہے جسے امریکہ بیان کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ معاہدے کے متعلق امریکہ کی طرف سے بیان کیے گئے حقائق صحیح ہیں۔

کیری نے ایران کے ساتھ تشکیل پاتے ہوئے جوہری معاہدے کے کانگریس مخالفین پر زور دیا کہ وہ جب تک اس سال ہونے والے حتمی معاہدے کو نہ دیکھ لیں اس وقت تک ’’تنقید کرنے سے رک‘‘ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ کو جون کی حتمی ڈیڈلائن سے پہلے بغیر کسی مداخلت کے بات چیت کرنے کے لیے آزاد ہونا چاہیئے۔

ایران کے خلاف پابندیوں کو نرم کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری کو لازمی قرار دینے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو روکنے کے سلسلے میں کیری نے کہا کہ وہ آئندہ دو روز میں قانون سازوں کو (ایران کے ساتھ فریم ورک معاہدے) کے متعلق بتائیں گے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں نے حتمی معاہدہ کرنے کے لیے تیس جون کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہوئی ہے۔

صدر اوباما نے امریکی براعظموں کی سربراہی کانفرس کے اختتام پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات اور دوسرے خارجہ پالیسی کے معاملات پر جماعتی بحث بہت آگے تک چلی گئی ہے اور ان کے بقول ’’اس (بحث) کو روکنے کی ضرروت ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG