صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور روس تخفیفِ اسلحہ کے ایک ایسے سمجھوتے پر رضا مند ہو گئے ہیں جو تقریباً دو عشروں میں سب سے زیادہ جامع سمجھوتا ہے۔
جوہری ہتھیاروں میں کمی لانے کے اس اہم معاہدے کے تحت دنیا کی دو سب سے بڑی جوہری طاقتیں اپنے دُور مار جوہری ہتھیاروں کی تعداد کو تقریباً ایک تہائى تک کم کر دیں گی۔
صدر اوباما نے کہا ہے کہ انہوں نے جمعے کے روز اپنے روسی ہم منصب دمِتری میدویدیف کو ٹیلی فون کیا اور وہ دونوں نئے START معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے آٹھ اپریل کو چیک ری پبلک کے دارالحکومت پراگ میں ملاقات کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ملک جوہری خطرے کو کم کرنے میں دنیا کی قیادت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
صدر میدویدیف کے ایک ترجمان نے روسی خبر رساں ایجنسی اِنٹر فیکس کو بتایا ہے کہ اس سمجھوتے سے دونوں ملکوں کے مفادات میں توازن کی عکاسی ہوتی ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ یہ سمجھوتا جوہری اسلحے کے پھیلاؤ کی روک تھام میں اور جوہری مسائل پر ایران اور شمالی کوریا جیسے ملکوں کے ساتھ تنازعات کو حل کرنے میں امریکہ اور روس، دونوں پر دنیا کے اعتبار کو بڑھاتا ہے۔
امریکی سینیٹ اور روسی پارلیمنٹ کی جانب سے سمجھوتے کی توثیق ضروری ہے۔