رسائی کے لنکس

روس یوکرین میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے؛ امریکہ کا انتباہ


 وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے اپنے استعمال کی بنیاد ڈالنے کی کوشش کا حصہ ہو سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے اپنے استعمال کی بنیاد ڈالنے کی کوشش کا حصہ ہو سکتا ہے۔

امریکہ نے خبردار کیاہے کہ روس یوکرین میں کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے بدھ کو ان روسی دعوؤں کو بھی مسترد کیا جن میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں غیر قانونی کیمیائی ہتھیار بنانے پر کام ہو رہا تھا۔

رواں ہفتے روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بغیر کسی ثبوت کے یوکرین پر الزام لگایاتھا کہ وہ امریکہ کے تعاون سے کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کی لیبارٹری چلا رہا ہے۔

صدر جوبائیڈن کی ترجمان اور وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے روس کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو کا دعویٰ روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے اپنے استعمال کی بنیاد ڈالنے کی کوشش کا حصہ ہو سکتا ہے۔

ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں جین ساکی نے کہا کہ یہ سب روس کی طرف سے یوکرین پر سوچے سمجھے، بلا اشتعال اور بلاجواز حملے کا جواز پیدا کرنے کی ایک واضح چال ہے۔

جین ساکی کا کہنا تھا کہ اب جب کہ روس نے یہ جھوٹے دعوے کیے ہیں اور چین بظاہر اس پروپیگنڈے کی تائید کرتا ہے۔ ہم سب کو اس بات پر نظر رکھنی چاہیے کہ روس ممکنہ طور پر یوکرین میں کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال کرے یا ان کا استعمال کرتے ہوئے کوئی جھوٹا فلیگ آپریشن کرے۔

‘کیف میں خاموشی ہے’
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:27 0:00

یاد رہے کہ امریکہ کئی ماہ سے خبردار کرتا آ رہا ہے کہ روس یوکرین پر حملے کے طور پر فالس فلیگ آپریشنز کر سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق بدھ کو امریکہ کا انتباہ ظاہر کرتا ہے کہ روس دو ہفتے سے جاری تنازع کو مزید بڑھانے کے لیے ایک ڈھونگ رچانے کی کوشش کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ یوکرین کی توقع سے زیادہ سخت مزاحمت نے روس کی جارحیت کو سست کر دیا ہے البتہ اسے روکا نہیں جا سکا ہے۔

ادھر اقوامِ متحدہ میں روس کے نائب سفیر دیمتری چوماکوف نے بدھ کو اس الزام کو دہراتے ہوئے مغربی میڈیا پر زور دیا کہ وہ یوکرین میں خفیہ حیاتیاتی لیبارٹریز کے بارے میں خبریں دے۔

پینٹاگان کے پریس سیکریٹری جان کربی نے بدھ کو روس کے دعوے کو ابہام پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا۔

کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال

عالمی برادری نے کئی برس کے دوران یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ روس نے اس سے قبل صدر ولادیمیر پوٹن کے الیکسی ناوالنی اور سابق جاسوس سرگئی اسکرپال جیسے دشمنوں کے خلاف قاتلانہ حملوں میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

اس ضمن میں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ روس مشرقِ وسطیٰ کے ملک شام میں بشارالاسد حکومت کی بھی حمایت کرتا ہے جس نے ایک دہائی طویل خانہ جنگی کے دوران اپنے ہی لوگوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

جب روس کے ایک صحافی نے ان دعوؤں کے بارے میں اقوامِ متحدہ میں سوال کیا تو عالمی ادارے کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ اس وقت ان رپورٹس یا اس قسم کی لیبارٹریوں کے بارے میں الزامات کی تصدیق کے لیے ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت کے تحت کام کرنے والے کارکنان نے بتایا ہے کہ وہ یوکرین حکومت کی جانب سے کسی بھی ایسی سرگرمی سے لاعلم ہیں جو کیمیائی ہتھیاروں یا حیاتیاتی ہتھیاروں سمیت اس کے بین الاقوامی معاہدوں کی ذمہ داریوں سے متصادم ہو۔

'روس یوکرین جنگ یورپ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:09 0:00

رپورٹس کے مطابق روس کی امریکی حیاتیاتی ہتھیاروں کی تحقیق کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کی ایک طویل تاریخ ہے۔

روسی خفیہ اداروں نے 1980 کے عشرے میں سازشی مفروضے کو پھیلایا کہ امریکہ نے ایچ آئی وی یعنی ایڈز کا وائرس ایک لیبارٹری میں تخلیق کیا تھا۔ اسی طرح حال ہی میں روس کے سرکاری میڈیا نے یوکرین اور جارجیا کی لیبارٹریوں میں خطرناک تحقیق کے بارے میں مفروضوں کو ہوا دی ہے۔

چین میں سرکاری میڈیا اداروں نے یوکرین میں مبینہ طور پر امریکہ کے زیرِ انتظام لیبارٹری کے بارے میں سازشی مفروضے کو اٹھایا ہے اور اب یہ مفروضہ کرونا وائرس کے بارے میں امریکہ میں سازشی مفروضے پھیلانے والے افراد کے بورڈز پر گردش کر رہا ہے اور یہ انتہائی دائیں بازو کے گروہوں میں مقبول ہے۔

برطانیہ میں ’کنگز کالج لندن‘ میں سائنس اور بین الاقوامی سلامتی کی سینئر لیکچرار فلیپا لینٹزوس نے کہا کہ یوکرین میں امریکہ کی کوئی لیبارٹری نہیں ہے۔

انہوں نے ایک ای میل میں تذکرہ کیا کہ اس کے بجائے ملک میں ایسی لیبارٹریاں ہیں جنہوں نے امریکہ کے محکمۂ دفاع کے خطرے میں کمی کے پروگرام کے ذریعے رقوم وصول کی ہیں۔

انہوں نےوضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانوں اور جانوروں کی صحت کی سہولیات ہیں جو یوکرین کی ملکیت ہیں اور انہیں یوکرین ہی چلاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG