رسائی کے لنکس

ایران میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون میں شامل 7 رہنماؤں کے خلاف امریکی پابندیاں


ایران۔خواتین کے حقوق کے لئے مظاہرہ
ایران۔خواتین کے حقوق کے لئے مظاہرہ

امریکہ نے سات سینیئر ایرانی رہنماؤں پر ملک میں انٹرنیٹ بند کرنے اور ایک خاتون کے اخلاقی پولیس کی کسٹڈی میں ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو پر تشدد طریقے سےکچلنے کی بنا پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے وزیر داخلہ احمد واحدی، وزیر مواصلات عیسی زری پور اور سیکیورٹی اداروں کے پانچ دوسرے عہدیداروں کو تعزیرات کا ہدف بنایا۔

وزیر خارجہ اینٹی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ ایرانی حکومت کی جانب سے اخلاقی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی المناک موت کے بعد ہونے والے مظاہروں کو مسلسل پرتشدد طریقے سے دبانے کی مذمت کرتا ہے۔

بلنکن نے نوٹ کیا کہ اس وقت سے ایرانی حکومت نےآزادی اظہار اور پرامن اجتماع کے حق پر کریک ڈاؤن کیا ہے۔

نائب وزیر خزانہ برائن نیلسن نے کہا کہ آزادی اظہار اور پرامن اجتماع کے حقوق ،انفرادی آزادی اور وقار کی ضمانت ہیں۔ امریکہ ایرانی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش اور پرامن احتجاج کو مسلسل پرتشدد طریقے سے دبانے کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایسے اقدامات کرنے والوں اور ان کے حامیوں کوہدف بنانے سے گریز نہیں کرے گا۔

ان تعزیرات کے تحت ان سات ایرانیوں کے اگر کوئی اثاثے امریکہ میں ہیں تو وہ منجمد کردئے جائیں گے۔ وہ کوئی مالیاتی لین دین نہیں کر سکیں گے۔ جب کہ امریکیوں پر ان کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندی ہوگی۔

محکمہ خزانہ کی ان تعزیرات ے پہلے صدر جو بائیڈن نے اس ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ امریکہ ان ایرانی خواتین اور ایرانی شہریوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، جو اپنی بہادری سے دنیا کو حوصلہ اور ولولہ دے رہے ہیں۔

ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ علی خامنائی کہہ چکے ہیں کہ امینی کی موت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج مظاہرے عام ایرانیوں کا کام نہیں ہیں۔ انہوں نے امریکہ اور اسرائیل پر ان مظاہروں کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا ہے۔


خیال رہے کہ ایرانی پولیس اور سیکیورٹی فورسز ملک میں جاری احتجاج کو، جو اب تیسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے، دبانے کے لیے کارروائیاں کر رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس نے حکومتی بیانات میں بتائے گئے اعدادوشمار کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اب تک کم از کم چودہ افراد ہلاک اور پندرہ سو گرفتار ہوئے ہیں۔

ا س کے برعکس حقوق انسانی کے گروپ کہتے ہیں کہ کم از کم ایک سو تیس افراد مارے گئے ہیں اور گرفتار ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

خامنائی نے کہا امینی کی موت ایک افسوس ناک واقعہ تھا اور وہ اس پر دل شکستہ ہیں۔

حکومت کہتی ہے کہ امینی کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ایک ہسپتال میں ہوا تھا۔ لیکن امینی کے اہل خاندان یہ کہتے ہوئے اس موقف کو مسترد کرتے ہیں کہ امینی کو دل کی کوئی بیماری نہیں تھی۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ امینی کو زدو کوب کیا گیا اور وہ احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG