رسائی کے لنکس

جنوبی کوریا کے ساتھ جوہری مشقیں زیر غور نہیں ہیں: امریکہ


ایک امریکی فوجی جنوبی کوریا کے قریب جوہری توانائی سے چلنے والے طیارہ بردار امریکی بحری جہاز پر ایک ایف۔18 جیٹ طیارے کا معائنہ کر رہا ہے۔
ایک امریکی فوجی جنوبی کوریا کے قریب جوہری توانائی سے چلنے والے طیارہ بردار امریکی بحری جہاز پر ایک ایف۔18 جیٹ طیارے کا معائنہ کر رہا ہے۔

امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدے دار کے مطابق امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ دفاعی تعاون کے شعبوں میں تربیتی مشقیں کرنے اور دیگر شعبوں میں توسیع کا ارادہ رکھتا ہےلیکن وہ سیول کے ساتھ مشترکہ جوہری مشقوں پر غور نہیں کر رہا ہے۔

امریکہ کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے پیر کو اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا سیول کو امریکی جوہری افواج کے آپریشن میں ایک بڑا کردار دینے کے سلسلے میں بات چیت کر رہے ہیں۔

یون نے روزنامہ چوسن ایلبو کو بتایا کہ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کا مرکز امریکہ کی جوہری فورسز کے ساتھ مشترکہ منصوبہ بندی اور مشقوں میں شامل ہونا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ تعاون جوہری اشتراک جیسا ہی ہو گا۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اس حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کا جواب نفی میں دیا۔ ان سے یہ سوال اس وقت کیا گیا تھا جب وہ مشرقی ریاست کینٹکی کے دورے سے واپس آ رہے تھے۔ انہوں نے اپنے انکار کی وضاحت نہیں کی۔

وائس آف امریکہ کو ای میل کے ذریعے بھیجے گئے ایک بیان میں ایک سینئر عہدے دار نے صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا توسیع شدہ ڈیٹرنس کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں جن میں تربیتی مشقیں بھی شامل ہیں جو وسیع تر تناظر میں ہمارے مشترکہ ردعمل پر مرکوز ہوں گی۔ ان میں ڈی پی آر کے کی طرف سے جوہری استعمال کا سلسلہ بھی شامل ہے۔

شمالی کوریا نے گزشتہ سال ریکارڈ تعداد میں بیلسٹک میزائل کے تجربات کیے اور اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ کرنے جا رہا ہے۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے حالیہ اقدامات اور بیانات سے امریکہ کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکہ اور جنوبی کوریا ک دونوں کے صدارتی دفاتر نے بائیڈن اور یون کے تبصروں میں کسی بھی تضاد کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ جنوبی کوریا جوہری ہتھیار رکھنے والا ملک نہیں ہے، اس لیے وہ تکنیکی طور پر مشترکہ جوہری مشقوں میں حصہ نہیں لے سکتا۔

XS
SM
MD
LG