رسائی کے لنکس

غزہ کے اسکول پر اسرائیلی حملہ 'ناقابلِ قبول' ہے، امریکہ


بدھ کو اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والا غزہ کا اسکول جسے اقوامِ متحدہ چلاتی ہے
بدھ کو اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والا غزہ کا اسکول جسے اقوامِ متحدہ چلاتی ہے

غزہ پر آٹھ جولائی سے جاری اسرائیلی حملوں کے بعد سے اسرائیل کے خلاف امریکہ کا یہ اب تک کا سب سے سخت بیان ہے۔

امریکہ نے غزہ میں قائم اقوامِ متحدہ کے ایک اسکول پر اسرائیلی بمباری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے "قطعی طور پر ناقابلِ قبول اور ناقابلِ جواز" قرار دیا ہے۔

جمعرات کو واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران 'وہائٹ ہاؤس'کے ترجمان نے کہا کہ غزہ کے عام شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اسرائیل کو مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔

خیال رہے کہ غزہ پر آٹھ جولائی سے جاری اسرائیلی حملوں کے بعد سے اسرائیل کے خلاف امریکہ کا یہ اب تک کا سب سے سخت بیان ہے۔

بدھ کو علی الصباح کیے جانے والے اس حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے اسکول میں اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے تین ہزار سے زائد فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور عالمی ادارے کے کئی اعلیٰ عہدیداروں نے بھی اسکول پر اسرائیلی حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران ترجمان 'وہائٹ ہاؤس' جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ اسرائیل تواتر سے اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ اسے عام انسانی جانوں کے تحفظ کی بڑی فکر ہے لیکن امریکہ کے خیال میں اسرائیلی حکومت اور فوج اس ضمن میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ غزہ میں اقوامِ متحدہ کے اس اسکول پر– جہاں تشدد سے بچنے کے لیے عام شہری پناہ لیے ہوئے تھے - اسرائیل کی بمباری قطعی طور پر ناقابلِ قبول اور ایک ایسا فعل ہے جس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔

'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان نے غزہ میں سیکڑوں عام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں اپنی فوج کی زمینی کارروائی ختم کردے۔

جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ اسرائیل کی حکومت اور فوج نے عام انسانوں کے تحفظ کے لیے خود سے جو معیار مقرر کیے ہیں، انہیں ان پر پورا اترنے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

ا مریکی ترجمان نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی اپیل دہراتے ہوئے فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'حماس' پر زور دیا کہ وہ بھی عام اسرائیلی شہریوں پر راکٹ برسانا بند کردے۔

اس سے قبل امریکی محکمۂ دفاع – پینٹاگون – نے بھی جمعرات کو اپنے ایک بیان میں غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو "بہت زیادہ" قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی فوجی کارروائی کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کرگئی ہے جن میں اکثریت عام شہریوں اور عورتوں اور بچوں کی ہے۔

اسرائیل کے مطابق اب تک ہونے والی لڑائی میں اس کے 56 فوجی اہلکار اور تین عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

اس سے قبل جمعرات کو اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی فوج اس وقت تک غزہ میں اپنی کارروائی جاری رکھے گی جب تک وہاں سے ان تمام سرنگوں کا خاتمہ نہیں کردیا جاتا جو فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ سے اسرائیل کے درمیان کھود رکھی ہیں۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی ہو یا نہ ہو، سرنگوں کے مکمل خاتمے تک اسرائیلی کارروائی جاری رہے گی۔

XS
SM
MD
LG