رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کے ٹیکس کٹوتی بِل پر سینیٹ میں ووٹنگ آج ہوگی


امریکی کانگریس کی فائل فوٹو
امریکی کانگریس کی فائل فوٹو

اس بِل کی منظوری اور قانون بننے کے نتیجے میں ملکی قرضوں میں ڈیڑھ کھرب ڈالر اضافے کا تخمینہ بھی لگایا جارہا ہے جس کی بنیاد پر ڈیموکریٹ اس بِل کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ ٹیکس اصلاحات پر منگل کو امریکی سینیٹ میں ووٹنگ ہوگی اور توقع کی جارہی ہے کہ سینیٹ یہ بِل منظور کرلے گی۔

اس بِل کی منظوری صدر ٹرمپ کی ایک بڑی فتح تصور ہوگی کیوں کہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کی صورت میں ٹیکس نظام میں اصلاحات کریں گے۔

امریکی ٹیکس نظام میں 1986ء کے بعد اصلاحات کا یہ سب سے بڑا بِل ہے۔ امریکی سینیٹ میں صدر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو ڈیموکریٹس کے 48 ارکان کے مقابلے میں 52 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور اس لیے توقع کی جارہی ہے کہ بل باآسانی منظور ہوجائے گا۔

نئے بِل میں کارپوریٹ ٹیکس میں مستقل بنیادوں پر کمی کرنے اور تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں عارضی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

تاہم اس بِل کی منظوری اور قانون بننے کے نتیجے میں ملکی قرضوں میں ڈیڑھ کھرب ڈالر اضافے کا تخمینہ بھی لگایا جارہا ہے جس کی بنیاد پر ڈیموکریٹ اس بِل کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔

ریپبلکن سینیٹر جان کورنین کے خیال میں ٹیکس کٹوتی کے اس بِل سے ملکی اقتصادیات پر بہتر نتائج مرتب ہوں گے۔ ان کے بقول اس بِل کی منظوری سے امریکی معیشت میں پھر سے جان پڑ جائے گی۔

کانگریس میں ٹیکس تحریر کمیٹی کے رکن اور ڈیموکریٹ سینیٹر مائیک تھامسن کا کہنا ہے کہ ریپبلکن اپنے اس بِل کو منظور کرانے کے لیے مستقل زور دے رہے ہیں لیکن ان کے بقول یہ بِل متوسط طبقے اور ملازمت پیشہ افراد کو تباہ کردے گا اور قومی قرضوں میں اضافے کا سبب بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس بِل کا مطلب ہے کہ ہمارے بچے اور بچوں کے بچے اس بِل کے سبب چڑھنے والے قرضے ادا کرتے رہیں گے۔

امریکہ کی اقتصادی تاریخ میں ایک سے زائد بار ٹیکس کٹوتی کرکے ٹیکس نظام میں اصلاحات اور ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کی کوشش کی گئی ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر تو شرحِ نمو بہتر ہوتی رہی ہے لیکن بعد میں امریکہ کو اقتصادی بحران کا سامنا بھی کرنا پڑتا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG