رسائی کے لنکس

امریکہ لیبیا کے شورش زدہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں بھیجے گا


امریکہ لیبیا کے شورش زدہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں بھیجے گا
امریکہ لیبیا کے شورش زدہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں بھیجے گا

امریکہ نے باغیوں کے زیرِقبضہ لیبیا کے مشرقی علاقوں میں امدادی ٹیمیں بھجوانے کا اعلان کیا ہے۔

جمعہ کے روز وہائٹ ہائوس کی جانب سے سامنے آنے والے اعلان سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ مغربی اقوام اور لیبیا کے اپوزیشن گروپوں کے درمیان اشتراکِ عمل راہیں ہموار ہورہی ہیں۔

اس سے قبل جمعرات کے روز امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ امریکہ لیبیا کی حزبِ مخالف کی طاقتوں کے ساتھ رابطے استوار کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ کلنٹن نے اعلان کیا تھا کہ وہ اور آئندہ ہفتے ہونے والے اپنے دورہ تیونس اور مصر کے دوران لیبیا کے اپوزیشن گروپوں کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کرینگی۔

صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیرِخارجہ نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے واشنگٹن میں واقع لیبیا کے سفارتخانے سے تعلقات منقطع کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ امریکہ میں قائم لیبیائی سفارت خانہ صدر قذافی کی حکومت کی نمائندگی سے دستبردار ہوجائے گا۔

لیبیا کے اپوزیشن گروپوں کو اب تک کی سب سے اہم عالمی حمایت گزشتہ روز حاصل ہوئی تھی جب فرانس کی جانب سے "نیشنل لیبین کونسل" نامی حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اتحاد کو لیبیا کی عوام کا قانونی اور جائز نمائندہ تسلیم کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

فرانسیسی حکومت نے کہا ہے کہ اس کی جانب سے بن غازی کا کنٹرول سنبھالنے والی اپوزیشن انتظامیہ کے ساتھ سفارت کاروں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔

دریں اثناء امریکی وزیرِدفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ نیٹو ممالک کی جانب سے لیبیا کے خلاف "تمام فوجی آپشنز" پر غور کیا جارہا ہے۔تاہم ان کے بقول لیبیا کے خلاف نو فلائی زون سمیت کوئی بھی کاروائی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر نہیں کی جائے گی۔

برسلز میں ہونے والی نیٹو وزرائے دفاع کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ اتحاد کی جانب سے لیبیا کے خلاف کی جانے والی کسی بھی ممکنہ فوجی کاروائی کو علاقائی حمایت اور واضح مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG