امریکہ کے صدر براک اوباما نے ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت شمالی کوریا پر اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل تجربات کی پاداش میں نئی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
شمالی کوریا نے چھ جنوری کو جوہری اور سات فروری کو بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس ضمن میں متعدد قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی تھا۔
وائٹ ہاوس کے پریس سیکرٹری جوش ارنسٹ نے بدھ کو صدر کے اس فیصلے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کی گئی پابندیوں کے تناظر میں یہ یکطرفہ اقدام امریکہ کو تعزیرات عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
"امریکہ اور عالمی برادری شمالی کوریا کے ناجائز جوہری اور بیلسٹک میزائل کی سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرے گی، اور ہم شمالی کوریا پر اس وقت تک عائد کرتے رہیں گے جب تک وہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری نہیں کرتا۔"
شمالی کوریا بین الاقوامی برادری کے شدید ردعمل کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہے اور اس کے رہنما کم جونگ اُن کی طرف سے دھمکی آمیز بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔
رواں ہفتے ہی انھوں نے جوہری ہتھیار اور انھیں لے جانے والے بیلسٹک میزائلوں کے "جلد" تجربات کرنے کا حکم دیا تھا جب کہ اسی مہینے وہ اپنی فوج کو یہ حکم بھی دے چکے ہیں کہ وہ جوہری حملہ کرنے کے لیے تیار رہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کے تازہ بیانات بظاہر جنوبی کوریا اور امریکہ کے سالانہ مشترکہ فوجی مشقیں ہیں جنہیں کم جونگ اُن شمالی کوریا پر حملے کی تیاری تصور کرتے ہیں۔
تاہم سیول اور واشنگٹن کا کہنا ہے کہ پیانگ یانگ اشتعال انگیز بیانات سے جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کو مزید بڑھا رہا ہے اور یہ مشقیں معمول اور دفاعی نوعیت کی ہے۔