امریکی بحریہ اور جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع نے بحیرہٴ زرد ‘ییلو سِی’ میں آئندہ پیر سے مشترکہ مشقیں کرنے کے منصوبوں کی تصدیق کر دی ہے۔
یہ چار روزہ مشقیں جنوبی کوریا کے مغربی ساحل کے قریب دو مقامات پر ہوں گی۔ 26مارچ کو جنوبی کوریا کے جہاز کو ڈبونے کی کارروائی کے بعد اِن مشقوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر کی گئی ایک چھان بین کے مطابق شمالی کوریا نے ٹارپیڈو سے ‘چونان’ نامی بحری جہاز کو تباہ کیا۔
سولہویں کوریا ڈیفنس نیٹ ورک کے تجزیہ کار شِن اِن گُن نے وائس آف امریکہ کوبتایا کہ یہ بات واضح ہے کہ دونوں ملکوں کی بحری فوجیں چونان کے ڈوبنے کے ردِ عمل میں فوری طور پر مشترکہ بحری مشقوں کا انعقاد کر رہی ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر اُنھوں نے مشقیں کرنے کے لیے انتظار کیا ہوتا تو اِن مشقوں کی اہمیت کم ہو جاتی۔
شِن کہتے ہیں کہ اِن بحری مشقوں کا مقصد جنوبی کوریا کے جہاز کے ڈوبنے کے تناظر میں امریکہ کی حلیف ملک کے ساتھ وابستگی کے بارے میں واضح اشارہ دینا ہے۔
امریکی طیارہ بردار جہاز‘ جارج واشنگٹن ’ کے اِس مشق میں حصہ لینے کی توقع ہے، اگرچہ امریکی حکام نے اِس بارے میں کھل کر کوئی تصدیق نہیں کی۔
سولہویں نیٹ ورک کے عہدے دارکہتے ہیں کہ طیارہ بردار جہاز کے علاوہ امریکی بحریہ ایک ‘ڈسٹرائیر’ اور جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز بھی بھیج رہی ہے۔ جنوبی کوریا اِس مشق کے لیے ایک ڈسٹرائیر، ایک آبدوز اور ایک جنگی طیارے کا استعمال کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایک تیسرے مقام پر اِس ماہ کے اواخر میں بھی مشترکہ مشقیں ہوں گی۔ یہ مشقیں ییلو سی میں بیونگ یانگ جزیرے کے قریب ہوں گی جہاں چونان ڈوبا تھا۔
جنوبی کوریا کے اِس جہاز کے ڈوبنے سے جہاز پر سوار 46ملاحوں کی اموات کے نتیجے میں جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
شمالی کوریا نے اِس کارروائی کی ذمہ داری لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس واقعے کے بعدکسی بھی جوابی کارروائی کے نتیجے میں لڑائی چِھڑ سکتی ہے۔