رسائی کے لنکس

امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ سالانہ جنگی مشقیں شروع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یہ مشقیں ایسے وقت کی جا رہی ہیں جب دونوں کوریائی ممالک کے درمیان غیرفوجی علاقے میں بارودی سرنگیں پھٹنے سے وہاں گشت کرنے والے دو جنوبی کوریائی فوجی ہلاک ہو گئے۔

امریکہ اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی دھمکیوں کے باوجود پیر سے مشترکہ جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں۔

کمپیوٹر پر تخلیق کی گئی ’اُلچی فریڈم‘ نامی جنگی مشقوں میں 80,000 امریکی اور جنوبی کوریائی فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا مقصد شمالی کوریا کی طرف سے ممکنہ حملے کا جواب دینے کی مشق کرنا ہے۔

یہ مشقیں ایسے وقت کی جا رہی ہیں جب دونوں کوریائی ممالک کے درمیان غیرفوجی علاقے میں بارودی سرنگیں پھٹنے سے وہاں گشت کرنے والے دو جنوبی کوریائی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد ان کے تعلقات میں تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

سیول نے پیانگ یانگ پر بارودی سرنگیں بچھانے کا الزام لگایا ہے اور سرحد کے قریب لاؤڈ اسپیکر پر دس سال میں پہلی مرتبہ دوبارہ پروپیگنڈا نشریات کا آغاز کر دیا ہے۔

شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ نشریات اور جنگی مشقیں دونوں اعلان جنگ کے مترادف ہیں اور کہا کہ ’’اس کے جواب میں بھرپور فوجی کارروائی‘‘ کی جائے گی۔

جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہئی نے پیر کو کہا کہ فوج کو جزیرہ نما کوریا میں کسی بھی کارروائی کے لیے مکمل تیار رہنا چاہیئے۔

سیول اور واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ جنگی مشقیں مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہیں۔

دونوں ممالک 1950 کی دہائی میں امن معاہدے کے بجائے جنگ بندی کے تحت جنگ ختم کرنے کے بعد ابھی تک تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں۔

XS
SM
MD
LG