رسائی کے لنکس

مختلف عوامل پاکستان میں انسانی حقوق پر منفی اثرات کے 'موجب'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے محکمہ خارجہ نے اپنی ایک رپورٹ میں پاکستان سمیت دنیا کے کئی دیگر ملکوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے بڑے مسائل میں جبری گمشدگیوں کے واقعات کے علاوہ قوانین پر مناسب عمل درآمد کی کمی، مقدمات کو نمٹانے میں غیر ضروری تاخیر اور مشتعل ہجوم کی طرف سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے واقعات شامل ہیں۔

اس کے علاوہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات بھی جاری رہے۔

جمعہ کو جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ 2016ء کے مقابلے میں گزشتہ سال ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی تاہم اس کے برخلاف ملک میں مبینہ ماورائے عدالت ہلاکتیں، ہدف بنا کر قتل کرنے اور لاپتہ ہونے کے واقعات انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سبب بنے ۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے دیگر مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے رپورٹ میں حکومت کی طرف سے شہریوں کے ذاتی زندگی میں مداخلت، صحافیوں کو ہراساں کرنے، میڈیا تنظیموں اور صحافیوں کے خلاف ہونے والے حملوں کا ذکر بھی کیا گیا ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2017ء میں ملک کے کئی علاقوں سے مختلف پس منظر کے حامل افراد لاپتہ ہوئے اور مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز اور پولیس نے نا تو ان کی حراست کے بارے میں بتایا اور ناہی یہ بتایا کہ انہیں کہاں رکھا گیا ۔

پاکستان کی طرف سے تاحال باضابطہ طور پر اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چودھری نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ جمہوری دور میں ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال میں نمایاں بہتری ہوئی ہے۔

"جب یہاں جمہوریت چلتی رہے گی تو جمہوری قوتیں اور سیاسی جماعتیں ضرور اپنا کردار ادا کرتی رہیں گے۔ اس کا ایک ہی حل ہے کہ یہ (جمہوریت کا ) تسلسل برقرار رہے۔ "

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی اقلیتوں کو ناصرف ملک کے قانون ساز اداروں میں مناسب نمائندگی حاصل ہے بلکہ موجودہ حکومت نے ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کئی قوانین بھی وضع کیے ہیں۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں گزشتہ سال ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات، غیر ریاستی عناصر کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال پر منفی اثر پڑا۔

لیکن طلال چودھری کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو پاکستان کو ماضی میں درپیش مخصوص حالات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے اور ان کے بقول ملک میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے جاری کارروائیوں کی وجہ سے ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔

پاکستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اس بارے میں قائم کردہ بااختیار کمیشن کی طرف سے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے متعدد افراد بازیاب ہو چکے ہیں اور اگر اب بھی کچھ شکایات موجود ہیں تو انہیں بھی حل کر لیا جائےگا۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے فوج کی طرف سے جاری کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کانشانہ بننے والوں کی تعدد میں نمایاں کمی ہوئی۔

ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے حوالے سے کہا گیا ہے "پاکستان میں اکتوبر 2017ء کے اختتام تک دہشت گردی سے ایک ہزار 84 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2016 میں یہ تعداد ایک ہزار8 سو تین تھی۔"

XS
SM
MD
LG