رسائی کے لنکس

طالبان امریکہ مذاکرات کا اگلا دور 18 فروری کو اسلام آباد میں ہو گا


طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور 18 فروری کو اسلام آباد میں ہو گا جس کے دوران افغان طالبان کا وفد وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کرے گا۔

افغان طالبان کے ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’طالبان اور امریکہ کے درمیان قطر میں مذاکرات ہو رہے ہیں اور طے شدہ معاہدے کے مطابق، مذاکرات کا اگلا دور 25 فروری کو دوحہ میں ہونا تھا‘‘۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ’’لیکن، حکومت پاکستان کی دعوت پر مذاکرات کا ایک دور 18 فروری کو اسلام آباد میں ہو گا، جس میں طالبان کا مذاکراتی وفد وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کرے گا‘‘۔

ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’اس سے قبل قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہو چکے ہیں اور پاکستان میں مذاکرات کے بعد 25 فروری کو دوبارہ دونوں فریقین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مزید بات چیت کریں گے‘‘۔

ترجمان کے مطابق، ’’اس ملاقات میں پاک افغان تعلقات کے علاوہ افغان مہاجرین اور افغان کاروباری افراد کے مسائل پر بات چیت کی جائے گی‘‘۔

وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ وفد کی اس طرح کی پہلی ملاقات ہو گی۔

اگر یہ ملاقات ہوتی ہے تو سال 2001 کے بعد طالبان وفد کی کسی پاکستانی وزیر اعظم سے یہ پہلی ملاقات بھی ہو گی۔

امریکی نمائندہٴ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد اس وقت چھ ملکی دورے پر ہیں جس میں یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان کا دورہ بھی شامل ہے۔

طالبان کی جانب سے اعلان کردہ مذاکرات کے لیے زلمے خلیل زاد بھی اسلام آباد پہنچیں گے۔ لیکن، ابھی تک امریکی حکام کی جانب سے بھی ان مذاکرات کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

اطلاعات کے مطابق، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جمعرات کو جرمنی جا رہے ہیں، جہاں اُن کی ملاقات افغان صدر اشرف غنی سے متوقع ہے۔

ادھر طالبان نے منگل کے روز 25 فروری کو دوحہ بات چیت کے لیے اپنی 14 رکنی مذاکراتی ٹیم کا اعلان کیا، جس کی سربراہی شیر محمد عباس ستانکزئی کریں گے، جس میں گوانتانامو بے کے امریکی حراستی مرکز میں قید رہنے والے سابق پانچ افراد شامل ہیں جنھیں امریکی سارجنٹ بووی برگڈہل سے تبادلے میں 2014ء میں رہا کیا گیا تھا۔ سارجنٹ 2009ء میں اپنے مرکز سے بھٹک گئے تھے اور اُنھیں طالبان نے پکڑ لیا تھا۔

’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، وفد میں انس حقانی بھی شامل ہیں، جو حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے چھوٹے بھائی ہیں، جو طالبان کا ایک طاقتور دھڑا ہے۔

XS
SM
MD
LG