رسائی کے لنکس

امریکہ کے ساتھ مذاکرات رک گئے ہیں، طالبان


دوحا میں قائم طالبان کا سیاسی دفتر۔ طالبان کی سیاسی سرگرمیوں کا تعلق عموماً اس دفتر سے ہوتا ہے۔ فائل فوٹو
دوحا میں قائم طالبان کا سیاسی دفتر۔ طالبان کی سیاسی سرگرمیوں کا تعلق عموماً اس دفتر سے ہوتا ہے۔ فائل فوٹو

پیر کے روز طالبان کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ افغانستان میں جنگ ختم کرنے سے متعلق امریکہ اور طالبان کے درمیان ابتدائی مذاکرات رک گئے ہیں۔

بات چیت میں تعطل آنے سے افغانستان میں امن سے متعلق ازسرنو جنم لینے والی امیدوں کو دھچکا لگا ہے۔

یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے مذاکرات کار زلمے خلیل زاد چین، بھارت اور پاکستان سمیت علاقائی ملکوں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ 17 سالہ پرانی جنگ کے تصفیے کے لیے سیاسی بات چیت کو آگے بڑھایا جائے۔

طالبان کے ایک سینیر عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بات چیت کا عمل اس وقت رکا ہوا ہے اور یہ معلوم نہیں ہے کہ اگلی ملاقات کب اور کہاں ہو گی۔

طالبان عہدے دار نے اس بارے میں بتانے سے انکار کیا کہ کن وجوہات کے باعث بات چیت میں تعطل پیدا ہوا ہے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی جانب سے فوری طور پر اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

افغانستان کی حکومت اس وقت مذاكرات کا حصہ نہیں ہے لیکن امریکہ اسے بات چیت کی میز پر لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ عمومی طور پر یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ مذاكرات میں حالیہ تعطل کی بنیادی وجہ امریکہ کا یہ اصرار ہے کہ طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کریں، جس سے طالبان انکار کرتے آئے ہیں۔

افغانستان کے چیف ایکزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے پیر کے روز کہا ہے کہ افغانستان کے عوام بات چیت کی ان کوششوں کو اس وقت سنجید گی سے لیں گے جب وہ اپنے نمائندوں کو طالبان کے ساتھ مذاكرات کی میز پر بیٹھا ہوا دیکھیں گے۔

طالبان نے واشنگٹن پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ وہ اسلامی ملکوں کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ پراپیگنڈے کے مقصد سے بات چیت کی تفصیلات میڈیا کو لیک کر رہا ہے۔

پشتو زبان میں جاری ہونے والے طالبان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس وقت تک کسی بھی مسئلے پر معاہدہ نہیں کر سکتے جب تک افغانستان پر غیر ملکی تسلط موجود ہے۔

سن 2018 افغانستان کے لیے مہلک ترین سال ثابت ہوا ہے جس دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد شام اور یمن کی خانہ جنگی کی مجموعی ہلاکتوں سے بڑھ گئی ہے۔

مسلح تنازعات کے مقام اور واقعات کے اعداد و شمار اکھٹے کرنے والے ایک غیر سرکاری گروپ اے سی ایل ای ڈی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال تک افغانستان میں جنگ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 43 ہزار 574 تک پہنچ گئی جس میں سے 30 فی صد ہلاکتیں 2018 کے دوران ہوئیں۔

افغانستان کی جنگ امریکہ کی سمندر پار لڑی جانے والی طویل ترین جنگ ہے جس پر واشنگٹن اب تک ایک ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ خرچ کر چکا ہے اور اس دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG