رسائی کے لنکس

امریکہ میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے حالات سازگار نہیں ہیں


امریکہ میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے حالات سازگار نہیں ہیں
امریکہ میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے حالات سازگار نہیں ہیں

امریکہ میں معاشی بہتری کے آثار نئی ملازمتوں کے ساتھ سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ، لیکن بہت سے نوجوان کارکنوں کے لیے اضافے کی یہ رفتار تسلی بخش نہیں ہے۔ اگرچہ اس وقت بے روزگاری گذشتہ دو برس کی اپنی کم ترین سطح پر ہے ، لیکن ایک حالیہ مطالیاتی جائزے سے ظاہر ہوا کہ 16 سے 24 سال کے نوجوانوں کے لے ملازمت کے حالات اب بھی ساز گار نہیں ہیں۔

امریکی نوجوانوں میں اپنے غیر یقینی مستقبل کے متعلق خدشات بڑھ رہے ہیں۔ اگرچہ ملازمتوں کی صورت حال سست روی سے بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے، اکنامک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ایک ماہر اقتصادیات حائیڈی شیرہولزکا کہناہے کہ اس صورت حال میں نوجوان کارکنوں کو بھی کم ہی فوائد حاصل ہوسیکیں گے۔

ان کے مطابق ملازمتوں کے متلاشی نوجوانوں کو گذشتہ 70 برسوں کے دوران ایسی صورت حال کا کبھی سامنا نہیں رہا۔ گریٹ ڈیپریشن کے بعد سے بے روزگاری کی سطح کبھی بھی اتنی بلند نہیں رہی۔

ایسے میں جب کہ بے روزگاری کی سطح قومی اوسط سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے، شیرہولز کا کہناہے کہ 2011ء میں گریجویٹ ہونے والے نوجوانوں کو پہلےسے کم تعداد میں دستیاب ملازمتوں کے لیے سخت مقابلہ کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کالج سے ڈگری لینے والے نوجوانوں کو ملازمت کے لیے ، گذشتہ سال اور اس سے ایک سال پہلے کے نوجوان گریجویٹس سے براہ راست مقابلہ کرناپڑے گا کیونکہ گذشتہ برسوں میں بے روزگاری کی سطح نمایاں طورپر زیادہ تھی ۔ چنانچہ نئی ملازمتوں کے لیے نوجوانوں کے درمیان بہت سخت مقابلہ ہوگا۔

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے طالب علم ایلیٹ ریون اپنے مستقبل کے بارے میں اچھی توقعات رکھتے ہیں لیکن وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ اقتصادی صورت بہت سے طالب علموں کے لیے پریشان کن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اچھی توقعات رکھتا ہوں ۔ میرا خیال ہے کہ صورت حال کی بہتری کے لیے کام ہورہاہے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس وقت لوگوں میں عمومی طور پر کچھ مایوسی پائی جاتی اور میرے بھی کچھ ایسے ہی احساسات ہیں۔

کیمسٹری کے طالب علم ڈین فورمین ، پہلے سے کم تعداد میں دستیاب انٹری لیول ملازمتوں کے لیے تجربہ کار افراد سے مقابلے کی بجائے ، معیشت بہتر ہونے تک اس میدان سے باہر رہنے کا سوچ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا ابھی حالات زیادہ اچھے دکھائی نہیں دے رہے۔ چنانچہ میں پی ایچ ڈی کے لیے گریجویٹ سکول میں جانے کا سوچ رہاہوں اور ممکن ہے کہ میری وہ ڈگری ملازمت کے لیے زیادہ بہتر ثابت ہو۔

لیکن وقت تبدیل ہوگیا ہے۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے سکول آف بزنس کے پروفیسرایمن طرابشی کہتے ہیں کہ ڈگریاں اب اتنی اہم نہیں رہی ہیں جتنا کہ وہ مہارتیں، جن کی مارکیٹ میں مانگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب صرف یہ کہنا کہ میں نے فلاں سکول یا فلاں یونیورسٹی سے گریجویشن کی ہے اور میرے پاس یہ ڈگری ہے ، کافی نہیں ہے۔ اب آجر یہ دیکھتے ہیں آیا کہ آپ کے پاس وہ مہارت موجود ہے جس کی انہیں ضرورت ہے۔ آپ ان کے لیے کتنے فائدہ مند ہوسکتے ہیں اور آپ کے علم کی سطح کیا ہے۔

جرنلزم کی طالبہ نیکول من اگلے سال اپنی ڈگری حاصل کریں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ طالب علموں کو اپنے اہداف اور مقاصد نظر انداز نہیں کرنے چاہیں۔ تاہم ان میں لچک ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو ایسی ملازمت کی پیش کش ہوتی ہے جو آپ کی پسند کے دائرے سے باہر ہو۔ تو میں کہوں گی کہ ہاں کہتے ہوئے اسے قبول کرلیں۔ کیونکہ ممکن ہے کہ وہی ملازمت آپ کے لیے آگے بڑھنے کے ایسے مواقع پیدا کردے جن کی آپ کو سر دست توقع بھی نہ ہو ۔

پروفیسر طرابشی کا کہناتھا کہ میرا خیال ہے کہ یہ ہر ایک کے لیے ایک ویک اپ کال ہے، یعنی بیدار ہوجائیے۔ یہ حکومت کے لیے بھی ہے ، والدین کے لیے بھی ، آجروں اور نوجوانوں کے لیے بھی۔ اب حالات پہلے جیسے نہیں رہے۔ صورت حال بدل چکی ہے۔ اب اس کھیل کے نئے قوائد ہیں ، جو یہ تقاضا کرتے ہیں کہ ان پر تیزی سے عمل کیا جائے۔

شیرہولز کا کہنا ہے کہ ایک بڑا المیہ ہے ہے کہ اب نوجوان کارکنوں کے پاس ملازمتوں کے تحفظ کے بہت کم نیٹ ورکس دستیاب ہیں۔ملازمت تلاش نہ کر سکنے والے کئی گریجوایٹ بے روزگاری الاؤنس کے لیے بھی اپنی اہلیت ثابت نہیں کرسکیں گے۔

ان کے مطابق ایسے نوجوان کارکن جن کے پاس بنیادی طورپر کوئی دوسرے حفاظتی انتظامات موجود نہیں ہیں، ملازمتیں محدود ہوتی جارہی ہیں ۔ انہیں بالآخر اپنے خاندان اور دوستوں پر انحصار کرنا پڑے گا ، جو ممکن ہے خود بھی ملازمتوں کی غیر موافق صورت حال سے گذر رہے ہوں۔

شیرہولز کہتی ہیں کہ اچھی خبر یہ ہے کہ گذشتہ چھ ماہ سے تسلسل کے ساتھ نئی ملازمتیں، آبادی کے معمول کے تناسب کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں پیدا ہورہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں سب سے زیادہ خدشہ واشنگٹن کی گرما گرم سیاسی فضا سے ہے، جس میں بڑھتے ہوئے قومی خسارے میں کمی کے لیے ملازمتوں میں اضافہ قربان کرنے کا رجحان بظاہر بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG