رسائی کے لنکس

امریکہ: ابارشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار، پرتشدد واقعات میں اضافے کا امکان


ا مریکی عدالت عظمیٰ (فائل فوٹو)
ا مریکی عدالت عظمیٰ (فائل فوٹو)

امریکی حکومت کے اداروں کے لیے جاری ہونے والی ایک محکمہ جاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس آنے والے فیصلے کے مسودے کے اخفا کے بعد کہ اسقاط حمل کے حق کو حاصل آئینی تحفظ ختم کردیا جائے، عہدیداروں اور دیگر اہل کاروں کے خلاف دھمکیوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور انتہا پسندوں کے تشدد کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے انٹیلی جنس اور تجزیے کے دفتر کی جانب سے مقامی حکومت کے اداروں کو جاری کئے گئے ایک میمو کے مطابق یہ تشدد اسقاط حمل کے حامیوں اور مخالفین میں سے کسی کی بھی جانب سے ہو سکتا ہے۔ یا پھر دوسری قسم کے انتہا پسندوں کی جانب سے بھی ہو سکتا ہے جو کشیدیگی اور تنازعات سے فائدہ اٹھانے کے منتظر رہتے ہیں۔

امریکہ میں جہاں پہلے ہی ایک غیر مستحکم ماحول بنا ہوا ہے۔ اس میں یہ ایک اضافی عنصر ہوگا ۔ حکام گزشتہ دو برسوں کے دوران بار بار خبردار کرتے رہے ہیں کہ اندرون ملک انتہا پسندوں کی جانب سے پیدا کردہ خطرہ بیرونی خطرے کے مقابلے میں بڑھ گیا ہے جیسے کہ اس مسلح شخص کا حملہ تھا جو اس نے اختتام ہفتہ بفلو میں نسلی منافرت کی بنیاد پر کیا۔

تیرہ مئی کے جاری کردہ اس میمو میں جو ایسو سی ایٹڈ پریس نے حاصل کیا، غیر قانونی سرگرمیوں اور ان شدید لیکن باضابطہ احتجاج کے درمیان فرق واضح کیا گیا ہے۔ جن کا ہونا اس وقت یقینی ہے جب سپریم کورٹ موسم گرما میں ٹرم کے اختتام پر اپنا فیصلہ سنائےگی۔

اس میمو کے بارے میں سوالات کے اپنے تحریری جواب میں ادارے نے کہا کہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کا محکمہ امریکیوں کی آزادئ تقریر اور دوسرے شہری حقوق اور شہری آزادیوں کے تحفظ کا بھرپور عزم رکھتا ہے۔ جن میں پرامن احتجاج کا حق بھی شامل ہے۔

میمو میں مزید کہا گیا ہے کہ اسقاط حمل کے مباحثے کی نسبت سے تشدد نہ تو کوئ ایسی بات ہو گی جسکی ماضی میں کوئی مثال نہ ملتی ہو نہ ہی یہ معاملے کے ایک فریق یا دوسرے فریق تک لازمی طور پر محدود رہے گا۔

اسقاط حمل کے مخالفین رو بمقابلہ ویڈ نامی مقدمے کے فیصلے کو ختم کرانے کی اپنی طویل مہم میں کم از کم دس ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔ اسکے علاوہ طبی سہولتوں کو آگ لگانے اور بم حملوں کے درجنوں واقعات میں بھی ملوث رہے ہیں۔

میمو کے مطابق اس ماہ اس بارے میں سپریم کورٹ کی رائے کے اخفاء کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں، ارکان کانگریس، سرکاری عہدیداروں، مذہبی رہنماؤں اور ہیلتھ کیئر فراہم کرنے والوں کے خلاف دھمکیوں میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔

ان میں سے دھمکیوں کے کم از کم پچیس پیغامات مزید تحقیقات کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کئے گئے ہیں۔

اور محکمہ انصاف نے بدھ کے روز بتایا کہ کہ یو ایس مارشلز سروس ججوں کی چوبیس گھنٹے سیکیورٹی پر معمور ہے۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG