رسائی کے لنکس

صدر رئیسی کا دورۂ پاکستان: امریکہ کا ایران کے ساتھ تجارت بڑھانے والوں کو پابندیوں کا انتباہ


  • امریکہ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت بڑھانے والوں کو امریکی پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنا چاہیے۔
  • پاکستان کی حکومت ہی اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف سے متعلق بات کر سکتی ہے: نائب ترجمان ویدانت پٹیل
  • پاکستان کو بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے پرزہ جات فراہم کرنے والی چینی اور بیلاروسی کمپنیاں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ترسیل میں ملوث تھیں: ویدانت پٹیل

امریکہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت کو بڑھانے کے معاہدوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت کرنے والوں کو پابندیوں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ رہنا چاہیے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ان خیالات کا اظہار منگل کو نیوز بریفنگ کے دوران کیا۔

نیوز بریفنگ کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے سے متعلق سوال پر ویدانت پٹیل نے کہا کہ "ہم یہی مشورہ دیتے ہیں کہ کسی کو بھی ایران کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دیتے وقت امریکی پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنا چاہیے۔ تاہم پاکستان کی حکومت ہی اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف سے متعلق بات کر سکتی ہے۔"

واضح رہے کہ امریکی محکمۂ خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بدھ کو ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اپنا تین روزہ دورۂ پاکستان مکمل کیا ہے۔

دورے کے دوران ایران کے صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے پر زور دیا تھا جس پر دونوں ملکوں نے اتفاق کیا تھا۔

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر امریکہ کی تازہ ترین پابندیوں پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے پرزہ جات فراہم کرنے والی چینی اور بیلاروسی کمپنیاں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ترسیل میں ملوث تھیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ چین اور بیلاروس کی یہ کمپنیاں پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے ایسے آلات اور دیگر سامان فراہم کر رہی تھیں جن پر پابندی ہے۔

ترجمان کے مطابق یہ اقدام امریکہ کے 23 اکتوبر کو چین کے دیگر تین اداروں کی جنہوں نے پاکستان کے میزائل پروگرام کی فراہمی کے لیے کام کیا ہے نامزدگی کے بعد کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ دنیا میں کہیں بھی پھیلاؤ کے نیٹ ورکس کے خلاف اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی خریداری کی سرگرمیوں کو روکتا رہے گا۔

واضح رہے کہ امریکہ نے گزشتہ ہفتے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام بشمول طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کے چار 'سپلائرز' پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

چار غیر ملکی کمپنیوں پر پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ٹیکنالوجی اور پرزہ جات فراہم کرنے کا الزام تھا جن کا تعلق چین اور بیلاروس سے ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔

پاکستانی دفترِ خارجہ نے پابندیوں کے ردِعمل میں کہا تھا کہ "پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔"

بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے شبہے میں کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر ماضی میں بھی کمرشل کمپنیوں کی فہرستیں تیار ہوتی رہی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG