جنسی مساوات کے میدان میں وہ تاریخ ساز لمحہ زیادہ دور نہیں جب امریکہ میں خواتین کو برابری کا درجہ حاصل ہو جائے گا۔ 2019ء پہلا سال ثابت ہو سکتا ہے جب کالج کی تعلیم یافتہ افرادی قوت (ورک فورس) میں خواتین اکثریت میں ہوں گی۔
یہ بات ’پیو رسرچ سینٹر‘ کی جانب سے جاری کردہ رائے عامہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے 2019ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایسی خواتین جنھوں نے کم از کم بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے ان کی تعداد دو کروڑ 95 لاکھ ہوگئی ہے۔ اس ضمن میں مرد تعلیم یافتہ فورس کی کُل تعداد دو کروڑ اور 93 لاکھ ہے۔
’پیو رسرچ سینٹر‘ نے یہ اعداد و شمار امریکی ’بیورو آف لیبر اسٹے ٹسٹکس‘ سے حاصل کیے ہیں۔
رائے عامہ کے اس تجزئے میں بتایا گیا ہے کہ یہ تاریخ ساز کامیابی خواتین کے لیے اس لیے اہم ہے، چونکہ ’تعلیم کا حصول اور آمدن‘ کا چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے۔
سال 2000ء میں امریکی لیبر فورس میں کالج سے سند یافتہ خواتین کی تعداد بڑھ کر 50.2 فی صد ہوجائے گی، جو اب تک 45.1 فی صد کی سطح پر تھی۔ تاہم، ملازمت میں شامل مجموعی افرادی قوت کی تعداد کے لحاظ سے 25 اور زیادہ سال عمر کی خواتین کی شرح اب بھی کم ہے، یعنی 46.7 فی صد۔
اگر موازنہ صرف بالغوں کے بیچلرز کی ڈگری تک کے حصول کا ہو، تو پھر خواتین نے مردوں کے مساوی یہ سطح ایک عشرہ قبل، یعنی 2007ء میں حاصل کرلی تھی۔ یہ 1981 اور 82 کا تدریسی سال تھا۔ آج کل بیچلر ڈگری حاصل کرنے کی خواتین کی شرح تقریباً 57 فی صد ہے۔
سال 2007ء کے مقابلے میں 25 برس اور اس سے زیادہ عمر کی خواتین جو کالج سے فارغ التحصیل ہیں، مردوں کے مقابلے میں ان کی تعداد زیادہ ہے۔
تاہم، افرادی قوت کا حصہ بننے کے اعتبار سے اب بھی خواتین مردوں سے بہت پیچھے ہیں۔
سال 2018 میں کالج کی فارغ التحصیل خواتین کا 69.9 فی صد قومی افرادی قوت کے دھارے میں شامل ہوا، جب کہ کالج سےڈگری حاصل کرنے والی مرد آبادی کا 78.1 فی صد لیبر فورس کا حصہ بنا۔
موازنہ بیچلر ڈگری اور کالج سے فارغ التحصیل ہونے والوں کے درمیان اور پھر ان میں سے ملازمت کے دھارے میں شامل ہونے کے مابین ہے۔
جنسی مساوات کے حصول میں مزید پیش رفت کے لیے لازم ہے کہ خواتین صرف بیچلر ڈگری نہیں بلکہ کالج سے تعلیم یافتہ ہو کر امریکی ورک فورس کا حصہ بنیں۔
ملازمت کے میدان میں خواتین ابھی تک قدرے پیچھے ہیں۔
جہاں تک کالج سے فارغ التحصیل کارکنان کی شرح کا تعلق ہے، دفاتر میں، انتظامی کارکن کے طور پر اور صحت عامہ اور ٹیکنیشنز کا تعلق ہے ان شعبہ جات میں خواتین ملازموں کی اکثریت ہے۔ ادھر انجنیئرنگ اور کمپوٹر کے شعبہ جات والی ملازمتوں میں خواتین مردوں سے پیچھے ہیں۔