رسائی کے لنکس

فلوریڈا: زمرمن کیس، شہری حقوق کی شق دائر نہیں ہوگی


زمرمن
زمرمن

زمرمن، سفید فام ہے، جنھوں نے 26 فروری، 2012ء کو مارٹن پر اُس وقت گولی چلائی تھی، جب وہ فلوریڈا کے شہر سانفرڈ میں ایک اسٹور سے کھانے کی اشیاٴ لے کر اپنے ایک رشتہ دار کے گھر واپس جا رہا تھا

امریکی محکمہٴانصاف جارج زمرمن کے خلاف الزامات میں شہری حقوق کی شق کا اضافہ نہیں کرے گا، جنھون نے فلوریڈا میں چوکسی پر مامور رضاکار کے طور پر سنہ 2012 میں مبینہ طور پر ایک غیر مسلح افریقی نژاد امریکی نوجوان، ٹریون مارٹن پر گولیاں چلائی تھیں، جس سے اُن کی موت واقع ہوئی تھی۔

محکمہٴانصاف کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ریکارڈ پر آنے والے شواہد سے وہ وفاقی معیار پورا نہیں ہوتا جس کے تحت اس بات کا پختہ یقین ہو کہ یہ واقع ’نفرت کے جرم کے زمرے میں آتا ہے‘۔

تاہم، اس فیصلے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے نسلی تناؤ کے معاملے کا کھوج نہ لگایا جائے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں، اس ضمن میں مزید وفاقی تفتیش بند ہوگئی ہے۔

زمرمن، سفید فام ہے، جنھوں نے 26 فروری، 2012ء کو مارٹن پر اُس وقت گولی چلائی تھی، جب وہ فلوریڈا کے شہر سانفرڈ میں ایک اسٹور سے کھانے کی اشیاٴ لے کر اپنے ایک رشتہ دار کے گھر واپس جا رہا تھا۔

جولائی 2013میں جب ایک اسٹیٹ جیوری نے زمرمن کو قتل کے کیس میں بری کر دیا تھا، مارٹن کے اہل خانہ نے وفاقی چھان بین کرنے والوں سے توقعات وابستہ کرلی تھیں کہ زمرمن کو شوٹنگ کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔


ہلاکت کے اس واقع کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے، اور نسل سے متعلق قومی بحث چھڑ گئی تھی۔

زمرمن کے بَری ہونے کے کچھ ہی دِن بعد، امریکی اٹارنی جنرل ہولڈر نے کہا تھا کہ اُن کے خیال میں مارٹن کی ہلاکت کا کوئی جواز نہیں تھا۔ منگل کو جاری کیے گئے ایک اخباری بیان میں، ہولڈر نے اپنے اُسی بیان کا اعادہ کیا، جو اُنھوں نے شوٹنگ کے بعد دیا تھا۔

بقول اُن کے، بحیثیت قوم، ہمیں ایسے ٹھوس اقدام کرنا چاہئیں جن کے نتیجے میں مستقبل میں اِس طرح کے واقعات پھر نہ ہوں۔

XS
SM
MD
LG