وینزویلا کی حکومت نے جرمنی کے سفیر کو صدر نکولس مادورو کے ساتھ سیاسی جنگ میں مصروف حزب اختلاف کے لیڈر وان گواڈو کی حمایت کی بنا پر ملک سے جانے کا حکم دے دیا ہے۔
حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سفیر ڈینیئل کرینرکے پاس ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت ہے۔
سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سفارت کار کو ملک سے نکالنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ وینزویلا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے تھے۔
یہ حکم پیر کے روز حزب اختلاف کے لیڈر گواڈو کی ملک واپسی پر کراکس کے ہوائی اڈے پر ان سے جرمنی کے سفیر کرینر کی ملاقات کے بعد جاری کیا گیا۔
گواڈو نے بدھ کے روز قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں مادورو کے اس فیصلے کی مذمت کی۔
گواڈو, جنہیں امریکہ اور لگ بھگ دوسرے 50 ملک وینزویلا کے عبوری لیڈر کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں، عدالت کی عائد سفری پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لاطینی امریکی ملکوں کے دورے کے بعد ایک کمرشل پرواز کے ذریعے وطن لوٹے تھے۔
گواڈو نے اپنی واپسی کے تھوڑی ہی دیر بعد ایک ریلی میں مادورو کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ گواڈو کے حامیوں کا موقف ہے کہ مادورو کی، جنہیں روس کی حمایت حاصل ہے، گزشتہ سال کے انتخابات میں کامیابی غیر شفاف تھی۔
وینزویلا اس وقت انسانی ہمددردی کے بحران میں گھرا ہوا ہے، جس میں امریکہ کی جانب سے اس ملک کے تیل کی پابندیوں کے باعث صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ مادورو کی سوشلسٹ حکومت کے خلاف مزید اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے بدھ کے روز کہا کہ پابندیوں نےبحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔