رسائی کے لنکس

رسک لینا پسند ہے: ودیا بالن


ودیا بالن نے مردانہ کرداروں کے گرد گھومتی فلم انڈسٹری میں غیرمعمولی رسک لے کر غیرمعمولی کامیابیاں سمیٹیں ہیں

بالی وڈ کی ورسٹائل اداکارہ ودیا بالن نے گزشتہ چند سالوں کے اندر انتہائی مختلف اور پاورفل کردار ادا کرکے نہ صرف خود کو منوایا ہے، بلکہ ہندی سینما میں خواتین کے رول کو ایک نئی مضبوطی اور نئی پہچان بھی دی ہے۔ ودیا بالن کا کہنا ہے کہ انہیں رسک لینا پسند ہے اور ’اسٹیریو ٹائپ‘ کرداروں سے نکل کر نت نئے تجربے کرنا اچھا لگتا ہے۔
سنہ 2005سے بالی وڈ میں کیرئیر کا آغاز کرنے والی 35سالہ ودیا بالن نے مردانہ کرداروں کے گرد گھومتی فلم انڈسٹری میں غیرمعمولی رسک لے کر غیر معمولی کامیابیاں سمیٹیں۔
سنہ 2011میں بننے والی ’دی ڈرٹی پکچر‘ میں ساؤتھ کی بولڈ اداکارہ سلک اسمتھ کا رول ہو یا سنہ2012کی ’کہانی‘ میں اپنے شوہر کو تلاش کرتی حاملہ عورت کا کردار، ودیا کی جاندار اداکاری نے ان کرداروں میں حقیقت کا ایسا رنگ بھرا کہ ان پر تنقید کرنے والے بھی بے ساختہ سراہنے پر مجبور ہوگئے۔
ودیا بالن کی انہی کامیابیوں نے نہ صرف شہرت کے دروازے کھولے بلکہ ان کو کینز فلم فیسٹول کی نو ممبرز پر مشتمل جیور ی کا رکن بھی چنا گیا، جس کی صدارت شہرہ آفاق ہالی وڈ ڈائریکٹر اسٹیون اسپل برگ نے کی۔
اپنی آنے والی فلم ’گھن چکر‘ سے متعلق خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ سے بات کرتے ہوئے ودیا بالن نے کہا کہ یہ ایک مڈل کلاس ہاؤس وائف کا کردار ہے جو تھوڑی لاؤڈ بھی ہے اور فیشن کرنے کے لئے اس کا سارا زور، ردی میں خریدے گئے رسالوں کے ڈیزائن کے گرد ہی گھومتا ہے۔ میں نے کوشش کی ہے کہ اس رول کے ساتھ انصاف کر سکوں۔
ودیا کا کہنا تھا کہ کہانی اور’دی ڈرٹی پکچر‘ کے بعد مجھے بہت سے ایسے رولز آفر کئے جاتے ہیں جن میں عورت کے کردار کو مرکزی اہمیت حاصل ہوتی ہے اور مجھے اس بات کی خوشی ہے۔ اب ٹرینڈز بدل گئے ہیں اور لوگ بھی ایسی فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
بولڈ کرداروں کے بارے میں ودیا نے کہا کہ آج کل کی فلموں میں عورت کو صرف گلیمر کے طور پر پیش نہیں کیا جاتا، بلکہ بولڈ کیریکڑ بھی کہانی کا حصہ ہوتا ہے۔ پہلے ایکٹریسز ایسے کردار ادا کرنے سے جھجکتی تھیں لیکن اب ایسا نہیں۔ مقصدیت کے ساتھ بولڈنیس ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لوگ بھی اب سجی سجائی ڈول ٹائپ ہیروئن کے بجائے اسے مرکزی کردار میں دیکھنا چاہتے ہیں جس میں عام زندگی کی عورت کی اچھائیاں اور برائیاں نظر آئیں۔
ودیا کا کہنا تھا کہ ’پری نیتا‘ کے بعد لوگ سمجھتے تھے کہ اب میں اسی قسم کے کردار کروں گی اور ایسے ہی کرداروں کی لائن بھی لگ گئی تھی۔ پھر میں نے ’پا‘ کی تو لگا کہ بس اب یہی کردار میرے لئے پرفیکٹ ہے لیکن ’دی ڈرٹی پکچر‘ سے ’کہانی‘ تک سب نے مجھے پسند کیا اور خوب سراہا۔
کرداروں کے انتخاب کے بارے میں ودیا نے کہا کہ پانچ سال پہلے میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں وہ کردار کروں گی جس کے بار ے میں مجھے خود ’ایکسائٹمنٹ‘ محسوس ہو۔ اور پھر میں نے ایسا ہی کیا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اب جو اسکرپٹ میرے پاس آتے ہیں وہ بہت مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں اور بہت جاندار بھی۔ اب میں سال میں ایک یا شاید دو فلمیں کروں لیکن یہ طے ہے کہ اس میں کردار میری مرضی کا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG