رسائی کے لنکس

بٹوہ انٹارکٹیکا میں گم ہوا، 60 سال کے بعد سین ڈیاگو میں ملا


پال گریشم اپنی اہلیہ گیرول کے ساتھ اپنے 60 سال پرانے گم شدہ بٹوے سے چیزیں نکال رہے ہیں۔
پال گریشم اپنی اہلیہ گیرول کے ساتھ اپنے 60 سال پرانے گم شدہ بٹوے سے چیزیں نکال رہے ہیں۔

کوئی کھوئی ہوئی چیز مل جائے تو خوشی ہوتی ہے اور اگر کوئی ایسی گمشدہ چیز مل جائے جس پر آپ صبر شکر کر کے بیٹھ گئے ہوں تو اس کی خوشی کا تو کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا۔ کچھ ایسا ہی ہوا ہے امریکی شہری سین ڈیاگو کے پال گریشم کے ساتھ جب انہیں اپنا کھویا ہوا بٹوہ ملا پورے 60 سال کے بعد۔ جی ہاں 60 سال۔

گریشم اس وقت 91 سال کے ہیں۔ انہیں تو یاد ہی نہیں رہا تھا کہ 60 سال پہلے جب وہ ایک مہم جو نوجوان تھے، برف پوش سمندر انٹارکٹیکا میں موسم سے متعلق ایک مہم کے دوران ان کا بٹوہ کہیں گر گیا تھا، جس میں ان کا ڈرائیونگ لائسنس، اور دیگر ضروری کاغذات تھے۔ انہوں نے اپنے بٹوے کو بہت تلاش کیا، مگر جہاں ہر لمحے برف گر رہی ہو، کھوئی ہوئی چیز بھلا کہاں ملتی ہے۔ سو صبر شکر کر کے بیٹھ گئے۔

یہ ذکر ہے سن 1967 کا۔ گریشم کی ڈیوٹی 13 ماہ کے لیے برف سے ڈھکے سمندر انٹارکٹیکا میں لگی۔ اس وقت ان کی عمر 30 سال کے لگ بھگ تھی اور وہ نیوی کے موسمیات سے متعلق شعبے میں ایک ٹیکنیشن کے طور پر کام کر رہے تھے اور اس بارے میں تربیت حاصل کر رہے تھے کہ موسمیاتی پیش گوئیاں کیسے کی جاتی ہیں۔

وہ ایک بحری جہاز کے ذریعے اکتوبر 1967 میں انٹارکٹیکا میں قائم موسمیاتی سائنس دانوں کے لیے بنائے گئے مرکز میں پہنچے۔ ان کی شادی کو کچھ ہی عرصہ ہوا تھا۔ ان کے دو چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے۔ تند و تیز برفانی ہواؤں کے جھکڑوں کے درمیان جاری اس سائنسی مہم میں انہیں اپنی بیوی بچوں کی یاد آتی تھی۔

گریشم نے یونین ٹریبون کو بتایا کہ میں انٹارکٹیکا میں کیمپ سے باہر اپنے کام میں مصروف تھا کہ اسی دوران میرا بٹوہ برف پر گرا اور پھر برف کے اندر نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ میں نے بہت ڈھونڈا، بہت ڈھونڈا، مگر نہیں ملا اور پھر رفتہ رفتہ اسے بھول گیا۔ پھر سائنسی مہم ختم ہونے کے بعد میں واپس آ گیا۔

گریشم بٹوے سے نکلنے والے 60 سال قبل کے ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ۔
گریشم بٹوے سے نکلنے والے 60 سال قبل کے ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ۔

پھر اچانک ایک حیرت انگیز واقعہ ہوا۔ ایک روز ڈاک سے مجھے ایک پارسل ملا۔ میں نے کھولا تو اس میں تہہ کیا ہوا ایک پرانا بٹوہ تھا۔ وہی بٹوہ جو 60 سال پہلے انٹارکٹیکا میں گم ہو گیا تھا۔ اب سین ڈیاگو میں میرے گھر پر میرے سامنے پڑا تھا۔ میں نے اسے کھولا تو اس میں سے میرا ڈرائیونگ لائسنس، میری ملازمت کا کارڈ، ٹیکس کے پرانے کاغذات، اس منی آرڈر کی رسید، جو میں نے اپنی بیوی کو بھیجا تھا، اور کچھ دوسرے کاغذات تھے۔

گریشم نے مسکراتے ہوئے بتایا، اس زمانے میں ہم اہم دستاویزات ہر وقت اپنے ساتھ رکھتے تھے۔

60 سال کے بعد ایک گم شدہ بٹوے کا اپنے مالک کے پاس واپس پہنچ جانا اس لحاظ سے بھی ایک غیر معمولی واقعہ ہے کہ انٹارکٹیکا میں بٹوہ ملنے کے بعد، اس کے مالک کو ڈھونڈنے میں طویل عرصہ لگا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹارکٹیکا کے راس آئی لینڈ میں واقع سائنسی مرکز مک مورڈ کو سن 2014 میں جب گرایا جا رہا تھا کہ تو وہاں سے یہ کھویا ہوا بٹوہ ملا۔ جس کے بعد اسے اپنے مالک تک پہنچانے کے لیے اس کی تلاش شروع ہوئی۔ اس مقصد کے لیے ای میلز، فیس بک اور خطوط کی مدد لی گئی اور ان لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کی گئی جو 1967 میں کی جانے والی سائنسی مہم میں وہاں موجود تھے۔

مختلف لوگوں سے رابطوں کے بعد بالآخر گریشم کا پتا مل گیا۔ اس نے 1977 میں نیوی کی اپنی ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد ریاست کیلی فورنیا کے شہر مونٹری میں رہ رہے تھے۔ ان کی بیوی ولما کا 2000 میں انتقال ہو گیا تھا، جس کے بعد اس نے 2003 میں کیرول سے دوسری شادی کر لی تھی۔

XS
SM
MD
LG