رسائی کے لنکس

پاکستان شمالی وزیرستان میں کارروائی کرے یا امریکہ کو کرنے دے: واشنگٹن پوسٹ


پاکستان شمالی وزیرستان میں کارروائی کرے یا امریکہ کو کرنے دے: واشنگٹن پوسٹ
پاکستان شمالی وزیرستان میں کارروائی کرے یا امریکہ کو کرنے دے: واشنگٹن پوسٹ

واشنگٹن پوسٹ نے پاک امریکہ تعلقات پر اپنے ایک اداریے میں کہا ہے کہ ان تعلقات میں کبھی استحکام نہیں تھا اور اس وقت وہ ایک بار پھر بحران کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ جس کی فوری وجہ پاکستان کی طرف سے امریکی اور نیٹو فوجوں کے لیے رسد کا ایک اہم راستہ بند کرنا ہے۔

پاکستان کے اس اقدام کے نتیجے میں ایندھن اور دوسرا سامان رسد لے جانے والے ہزاروں ٹرک راستے میں پھنس گئے ہیں۔ جن پر پاکستانی طالبان متعدد حملے کرچکے ہیں۔ اگرچہ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر نے کہاہے کہ یہ راستہ جلد کھول دیا جائے گا مگر مسائل کہیں زیادہ گہرے ہیں۔

اخبار لکھتا ہے کہ افغانستان میں امریکی کمانڈ نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو تہس نہس کرنے کے لیے زیادہ جارحانہ کوششوں کا آغاز کیاہے۔ جس میں سی آئی اے پائلٹ کے بغیر پرواز کرنے والے ڈرون طیارے اور دوسرے باقاعدہ طیاروں کا استعمال شامل ہے۔اس کارروائی کامقصد القاعدہ کی ان مبینہ سازشوں کو ناکام بنانا ہے جن کے تحت وہ مستقبل قریب میں یورپ پر دہشت گرد حملے کرنا چاہتی ہے۔

امریکی ڈرون حملوں کا زیادہ تر ہدف طالبان کا حقانی دھڑہ ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ اس دھڑے کا القاعدہ اور آئی ایس آئی کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ ایک سرحدی واقعہ کے لیے پاکستان نے نیٹو کو جو سزا دی ہے وہ دراصل ملک کے اندر سیاسی رائے عامہ کا ناگزیر ردعمل ہے۔ لیکن شمالی وزیر ستان میں امریکہ نے حقانی دھڑے کے خلاف جو زیادہ زور دار مہم شروع کی ہے، پاکستان کی طرف اس کی مخالفت ناقابل قبول ہے۔

اخبار نے کہا ہے کہ اوبامہ انتظامیہ کو تعلقات میں بگاڑ نہیں آنے دینا چاہیے۔ لیکن جیسا کہ سفیر رچرڈ ہال بروک نے کہاہے کہ افغانستان میں اس وقت تک کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی جب تک کہ پاکستان اس کے حل کا حصہ نہ ہو۔

واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ تازہ سرحدی واقعہ جیسی غلطیوں کا امریکہ کو ازالہ کرنا چاہیے ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے شمالی وزیر ستان میں زبردست فوجی کارروائی پر بھی اصرار کرنا چاہیے۔ اگر پاکستانی فوج یہ کارروائی نہیں کرتی تو پھراسے امریکی فوجوں کی طرف سے دیا جانا چاہیے۔

اخبار لکھتا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے حقانی اور طالبان کی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پر باربار زور دے چکاہے۔ جب کہ پاکستان نے اسے باربار مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی فوج دوسرے دوسرے کئی کاموں کی وجہ سے بکھری ہوئی ہے اوروہ تباہ کن سیلابوں کے اثرات سے نمٹنے میں مصروف ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ ان دلائل میں وزن ہے لیکن اگر پاکستان واقعی شمالی وزیر ستان میں واقع القاعدہ اور طالبان کی پناہ گاہوں سے نمٹنے کے قابل نہیں ہے تو اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو ان کے خلاف کارروائی کرنے سے روکنا نہیں چاہیے۔

XS
SM
MD
LG