رسائی کے لنکس

پاک بھارت کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں: امریکہ


ترجمان مارک ٹونر
ترجمان مارک ٹونر

محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ اگرچہ پاک بھارت تنازع دو طرفہ معاملہ ہے مگر امریکہ ضرور یہ چاہے گا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہو۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ اُن کا ملک پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری اور دوطرفہ کشیدگی میں کمی کا خواہاں ہے۔

پیر کو روزانہ کی بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ اگرچہ پاک بھارت تنازع دو طرفہ معاملہ ہے مگر امریکہ ضرور یہ چاہے گا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ خطے اور باقی دنیا کے مفاد میں ہے۔ مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ جہاں تک ممکن ہو سکا امریکہ دوطرفہ مذاکرات اور کشیدگی میں کمی کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

اُدھر کشمیر کی متنازع سرحد پر تشدد میں حالیہ اضافے کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ پاک بھارت سرحد پر صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق بان کی مون کے ترجمان سٹیفن ڈیژاریک نے کہا کہ ’’ہم پاک بھارت سرحد پر صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔ ‘‘

اس سے قبل بھی ایک بیان میں سیکرٹری جنرل نے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں سے صبر و تحمل سے کام لینے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا تھا۔

پاکستان اور بھارت کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ و گولہ باری کے تازہ تبادلے میں آٹھ پاکستانی جب کہ تین بھارتی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کی ایک ٹیم نے چند روز قبل پاکستان اور بھارت کے درمیان ورکنگ باؤنڈری پر گولہ باری سے متاثر ہونے والے پاکستانی دیہات کا دورہ کیا۔

دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ مہینوں میں سرحد اور متنازع علاقے کشمیر کو تقسیم کرنے والی عارضی حد بندی پر فائرنگ و گولہ باری کے تبادلوں میں اضافہ ہوا جس سے دونوں جانب متعدد شہری اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان براہ راست مذاکرات طویل عرصہ سے تعطل کا شکار ہیں جس پر عالمی رہنماؤں کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان دہلی میں ملاقات طے تھی مگر ایجنڈے پر اختلافات اور پاکستان کی طرف سے کشمیری رہنماؤں سے ملاقات طے کرنے پر بھارتی اعتراضات کے باعث اسے منسوخ کر دیا گیا۔

بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر صرف دہشت گردی سے جڑے معاملات پر بات چیت چاہتا تھا جب کہ پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ کشمیر سمیت تمام اُمور پر مذاکرات ہونے چاہیئں۔

XS
SM
MD
LG